بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شریک کا اجیر بننا


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء اس مسئلے کے بارے میں کہ پانچ بھائی ہیں سب بھائیوں کی 300 کنال زمین مشترک ہیں ابھی تقسیم نہیں ہوئی ہمارے یہاں رواج ہے کہ زمین کاشت کاری پر دیتے ہیں جس کی زمین ہوتی ہیں بیج اور پانی تھریشر کا خرچہ سارا زمین کا مالک اٹھاتا ہے اور کاشت کار کی صرف مزدوری ہوتی ہیں جس میں 2 حصے زمین کے مالک کے ہوتے ہیں اور ایک 1 حصہ کاشت کار کا ہوتا ہے اب مسئلہ یہ ہے کہ ان پانچ بھائیوں میں سے 2 بھائی ان 300 کنال مشترکہ زمین اپنے ہی بھائیوں سے کاشت کاری پر لے لیتے ہیں اور یہ 2 بھائی کاشت کاری کا حصہ بھی لیتے ہیں اور ان 300 کنال میں اپنی مشترکہ حصے سے بھی لیتے ہیں اور خرچہ سب بھائیوں کا مشترکہ ہوتا ہے۔ اور ان دو بھائیوں کے ساتھ ایک تیسرا فریق بھی شامل  ہے جو ان پانچ بھائیوں کا بھانجا ہے، اس طرح کی مزارعت جائز ہے یا ناجائز ؟اور ناجائز ہونے کی صورت میں کوئی اور جائز طریقہ ہے یا نہیں؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو دو بھائی زمین میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ بطور اجرت کاشتکاری کا بھی حصہ لیتے ہیں، یہ جائز نہیں اس لئے کہ ایک شریک کا اجیر (ملازم) بننا لازم آرہا ہے اور شرکت و اجارہ جمع نہیں ہوسکتے۔ اس لئے اس کی تصحیح اس طرح کی جا سکتی ہے کہ وہ دو شریک زمین میں شریک ہونے کے ساتھ  ساتھ کاشتکاری بھی کر رہے ہیں اور تمام اخراجات میں بھی شریک ہیں تو   وہ  اجرت نہ لیں، البتہ پیداوار  میں سے اپنا حصہ دیگر شرکاء کی نسبت زیادہ  رکھ سکتے  ہیں۔ البتہ ایک فرد جو زمین میں شریک نہیں ہے یعنی شرکاء کا بھانجا ، وہ اجرت لے سکتا ہے۔

الدر المختار ميں هے:

"(ولو) استأجره (لحمل طعام) مشترك (بينهما فلا أجر له)؛ لأنه لا يعمل شيئاً لشريكه إلا ويقع بعضه لنفسه؛ فلا يستحق الأجر."

(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الاجارة، باب اجارة الفاسدة،60/6، سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں