بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شریک کے انتقال کے بعد شراکت کا حکم


سوال

میں نے ایک ساتھی کے ساتھ مل کر اس طرح کاروبار شروع کیا کہ ہم ایک کمپنی سے ادھار مال خریدتے اور آگے فروخت کردیتے، اپنا سرمایہ ہم دونوں میں سے کسی نے بھی نہیں لگایا تھا، آمدنی میں سے کمپنی کے مال کی رقم واپس کرنے کےبعد جو منافع بچتا ہم آدھا آدھا تقسیم کرلیتے۔ اب میرے شریک کا انتقال ہو گیا ہے تو کیا اب بھی اس کاروبار میں اس کی شراکت باقی ہے؟ اور کیا میرے ذمہ لازم ہے کہ مرحوم سا تھی کے کسی رشتہ دار کو کاروبار میں شریک کروں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شریک کے انتقال کے بعد اس کے اور سائل کے درمیان شراکت ختم ہوچکی ہے، اور سائل کے لیے مرحوم شریک کے رشتہ دار کو کاروبار میں شریک کرنا شرعاً لازم نہیں ہے، البتہ اگر کسی کو شریک کرنا چاہیں تو نئے معاہدہ کے ساتھ شریک کرسکتے ہیں۔

الفتاوى الهندية (ج:2، ص:335، ط:دار الفكر):

"و تبطل الشركة بموت أحدهما علم به الشريك أو لا."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111200706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں