بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعی طورپرقسم کا انعقاد


سوال

میراسوال یہ ہےکہ اگرکوئی شخص دل ہی دل میں قسم کھائےکہ میں آئندہ یہ کام نہیں کروں گالیکن بعد میں وہ کام کرلےتوکیا پھربھی اسےاپنی قسم کاکفارہ ادا کرناپڑےگا، جبکہ اس کی اس قسم کا کسی کو علم نہیں اوراگراس نےبےشمارباراپنےسے کی گئی قسمیں توڑی ہوں کہ اسےیادبھی نہ ہوتواس صورت میں کیا کرناپڑےگا؟

جواب

اگرقسم کےالفاظ زبان سےادا نہیں کیےصرف دل ہی دل میں ارادہ کیاتوقسم منعقدنہیں ہوئی لہٰذااس کے خلاف کرنےپرکوئی کفارہ بھی لازم نہیں ہوگا اوراگرزبان سےادائیگی بھی ہوئی ہوتوپھربہتریہی ہےکہ اندازہ کرکے غالب گمان کے مطابق تمام قسموں کا الگ الگ کفارہ دیاجائے اوراگراندازہ نہ ہوسکتاہو اورمتعدد قسمیںتوڑی گئی ہوں توپھرسب قسموں کی طرف سےایک ہی کفارہ بھی کافی ہوجائےگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200266

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں