میں سرکاری ملازم ہوں اور ملازمت کے سلسلے میں مجھے پشاور سے ہنگو جانا پڑتا ہے جو پشاور سے 105 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے. وہاں ناکافی سہولیات کی وجہ سے میں رات کوہاٹ میں بسر کرتا ہوں. کوھاٹ اور پشاور کا فاصلہ 70 کلو میٹر ہے. پیر سے جمعہ رات میں یہیں گزارتا ہوں اور صبح پھر ہنگو جاتاہوں. ایسی صورت میں میرے لیے نماز کا کیا حکم ہے، کیا میں سفرانہ پڑھوں یا پوری نماز؟
پشاور سے نکلتے وقت جب آپ کا ارادہ ہنگو کا ہے، پشاور اور آپ کی منزل (ہنگو) کے درمیان مسافتِ سفر شرعی بھی ہے، اور ہنگو میں آپ مقیم یعنی پندرہ یا اس سے زیادہ دن ٹھہرنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے ہیں تو راستے میں رات گزارنے کے لیے وقتی ضرورت کے تحت کوہاٹ آئیں تو وہاں ٹھہرنے کی صورت میں آپ شرعی مسافر ہی ہوں گے، اور قصر یعنی سفرانہ نماز پڑھیں گے ۔
اگر ایک مرتبہ ہنگو میں پندرہ دن اقامت کی نیت سے رہے تو ہنگو وطن اقامت بن گیا، اب جب تک ہنگو میں آپ کا کچھ بھی سامان موجود ہو، جب بھی وہاں جانا ہوگا تو آپ وہاں مقیم ہوگے اورپوری نماز پڑھیں گے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 123):
"(صلى الفرض الرباعي ركعتين) وجوباً لقول ابن عباس: «إن الله فرض على لسان نبيكم صلاة المقيم أربعاً والمسافر ركعتين»، ولذا عدل المصنف عن قولهم: قصر؛ لأن الركعتين ليستا قصراً حقيقةً عندنا بل هما تمام فرضه والإكمال ليس رخصةً في حقه بل إساءة. قلت: وفي شروح البخاري: أن الصلوات فرضت ليلة الإسراء ركعتين سفراً وحضراً إلا المغرب فلما هاجر عليه الصلاة والسلام واطمأن بالمدينة زيدت إلا الفجر لطول القراءة فيها والمغرب لأنها وتر النهار فلما استقر فرض الرباعية خفف فيها في السفر عند نزول قوله تعالى:{فليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة} [النساء: 101] وكان قصرها في السنة الرابعة من الهجرة وبهذا تجتمع الأدلة اهـ كلامهم فليحفظ". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109201970
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن