بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شارعِ خاص میں بیرئیر لگانے کا حکم


سوال

ایک  عمومی گلی ہے ،جس میں لوگوں کی آمد و رفت ہے،اس گلی کو  موجودہ امن وامان کی صورتِ حال کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے  "بیرئیر" لگاکر بند کرناکیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عمومی گلی یعنی جو گلی کھلی ہوئی ہو،اور اس میں اہل محلہ کے علاوہ بھی  لوگوں کی آمد و رفت ہوتی ہو،تو  ایسے راستے کو "بیر ئیر "کے ذریعے مستقل طور پر  بند کرنا جائز نہیں ہے،اس لیے کہ اس میں عام لوگوں کو گزرنے کا شرعاً حق حاصل ہے اور"بیر ئیر" کی وجہ سے کلی طور پر اس حق کو استعمال نہیں کرسکیں گے،لہذا اہلِ محلہ کو چاہیے "بیریئر" لگاکر گلی مستقل طور پر بند کرنے کے علاوہ دیگر جائز ذرائع استعمال کیے جائیں، مثلا گلی کے لیے چوکیدار مقرر کیا جائے یا عارضی بند باندھا جائے جو شناخت کے بعد گاڑیوں کو جانے کی اجازت دے، اور شناخت کے بعد اسے جانے دے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وإذا أرادوا أن ينصبوا على رأس سكّتهم دربا ويسدوا رأس السكة ليس لهم ذلك؛ لأنها وإن كانت ملكا لهم ظاهرا لكن للعامة فيها نوع حق اهـ ملخصا."

(كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، ج: 5، ص: 78، ط: سعيد)

محیط برہانی میں ہے:

"فإن أراد الرجل إحداث مظلة في ‌طريق ‌العامة ولا ضرر بالعامة، فالصحيح من مذهب أبي حنيفة: أن لكل واحد من آحاد المسلمين حق المنع وحق الطرح، وقال محمد: له حق المنع من الإحداث وليس له حق الطرح، فإن كان يضر ذلك بالمسلمين، فلكل واحد من آحاد المسلمين حق الطرح والرفع، وإن أراد إحداث الظلة في سكة غير نافذة لا يعتبر فيه الضرر، وعدم الضرر عندنا بل يعتبر فيه الإذن من الشركاء."

(‌‌كتاب الإستحسان والكراهية، ‌‌الفصل الحادي والثلاثون في الإنتفاع بالأشياء المشتركة، ج:5، ص:398، ط: دار الكتب العلمية)

الموسوعة الفقهية"میں ہے:

" الطريق النافذة ويعبر عنها بـ " الشارع " من المرافق العامة، للجميع الانتفاع بها بما لا يضر الآخرين باتفاق الفقهاء، ومنفعتها الأصلية: المرور فيها، لأنها وضعت لذلك، فيباح لهم الانتفاع بما وضع له، وهو المرور بلا خلاف، وكذلك يباح للجميع الانتفاع بغير المرور مما لا يضر المارة، كالجلوس في الطريق الواسعة لانتظار رفيق أو سؤال إن لم يضر المارة، وإن لم يأذن الإمام بذلك لاتفاق الناس في سائر الأزمان والأعصار على ذلك، وهذا أيضا محل اتفاق بين الفقهاء،فإن ضر المارة أو ضيق عليهم لم يجز لخبر: لا ضرر ولا ضرار."

(حرف الطاء، ج: 28، ص: 348، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603102029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں