بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعًا مرد وزن کے لیے کون سے رنگ کا سرمہ استعمال کرنے کی اجازت ہے؟


سوال

مرد اور عورت دونوں کے  لیے سیاہ سرمہ اور دیگر کسی بھی رنگ کے سرمہ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ دونوں صورتوں میں  یعنی شرعی ضرورت کے پیشِ نظر اور بلا ضرورتِ شرعی؟

جواب

واضح رہے کہ مردوں کے لیےاثمدسُرمہ ( یعنی جس میں  فطری رنگ کے علاوہ کوئی رنگ نہیں) لگانا،اور سیاہ رنگ والا سرمہ بشرط یہ کہ اس سے زینت مقصود نہ ہو،بلکہ کسی فائدہ  کےتحت استعمال کرناجائز ہے، البتہ اگر مرد  سیاہ سرمہ زیب وزینت کے واسطے دن کے وقت استعمال کرےتو یہ عمل مکروہ ہے،اور  خواتین کے لیے یہ حکم نہیں ہے، خواتین میں زینت مقصود ہے،اس لیے خواتین ہر قسم کا سرمہ بلاکراہت لگاسکتی ہیں۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

" حدثنا عيسى بن يونس ، عن عبد الحميد بن جعفر ، عن عمران بن أبي أنس ، قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم يكتحل بالإثمد ، يكتحل اليمنى ثلاثة مراود واليسرى مرودين."

(كتاب الطب، كم يكتحل في كل عين، ج:13 ص:124 ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع)

سنن ترمذی میں ہے:

"عن عكرمة، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن خير ما تداويتم به اللدود والسعوط والحجامة والمشي، وخير ما اكتحلتم به الإثمد، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر. وكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم مكحلة يكتحل بها عند النوم ثلاثا في كل عين."

(أبواب الطب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء في السعوط وغيره، ج:3 ص:568 ط: دار الغرب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) يكره (دهن شارب و) لا (كحل) إذا لم يقصد الزينة."

(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2 ص:417 ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولايكره كحل، ولا دهن شارب كذا في الكنز. هذا إذا لم يقصد الزينة فإن قصدها كره كذا في النهر الفائق، ولا فرق بين أن يكون مفطراً أو صائماً كذا في التبيين."

(کتاب الصوم، الباب الثالث فيما يكره للصائم وما لا يكره، ج:1 ص:199 ط: رشیدیة)

و فیہ ایضاً:

"لا بأس بالإثمد للرجال باتفاق المشايخ، ويكره الكحل الأسود بالاتفاق إذا قصد به الزينة، واختلفوا فيما إذا لم يقصد به الزينة، عامتهم على أنه لايكره، كذا في جواهر الأخلاطي."

 (كتاب الكراهية، الباب العشرون في الزينة واتخاذ الخادم للخدمة، ج: 5 ص:359 ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100720

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں