اگر بیوی شوہر کے اعضاء مخصوصہ کو چھونے کے بعد وہی ہاتھ شوہر کے چہرے یا داڑھی پر بھی لگائے، کیا اس عمل کی گنجائش ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر بیوی نے اپنے شوہر کی شرم گاہ کو ہاتھ لگایا، اور اس کے بعد وہی ہاتھ اس کے چہرے پر یا داڑھی پر بھی لگا دیا تو اس میں کوئی گناہ نہیں ، البتہ مستحب یہ ہے کہ شرم گاہ کو ہاتھ لگانے کے بعد (کہیں اور ہاتھ لگانے سے پہلے) ہاتھ دھو لے، اور اگر ہاتھ پر نجاست لگی ہوئی ہو تو ہاتھ دھونا واجب ہوگا۔
امام رازی فرماتے ہیں:
"وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "إذا استيقظ أحدكم من منامه فليغسل يديه قبل أن يدخلهما الإناء ثلاثا، فإنه لا يدري أين باتت يده"، قال محمد بن الحسن: كانوا يستنجون بالأحجار، فكان الواحد منهم لا يأمن وقوع يده في حال النوم على موضع الاستنجاء وهناك بلة من عرق أو غيره فتصيبها، فأمر بالاحتياط من تلك النجاسة التي عسى أن تكون قد أصابت يده من موضع الاستنجاء وقد اتفق الفقهاء على الندب."
(أحكام القرآن للجصاص، سورة المائدة، ذكر الخلاف في المسح على الخفين، 2/ 442، الناشر: دار الكتب العلمية بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100071
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن