ہم مسجد میں رہتے ہیں اور ہر گھر سے باری باری کھانا آتا ہے جبکہ اس گھر میں کچھ لوگ شراب بھی پیتے ہیں ۔ شرابی کے گھر کا کھانا کھانا کیسا ہے جبکہ اس کی کمائی حلال ہو؟
اگر مذکورہ شخص کی کمائی کے حلال ہونے کا یقینی علم ہو تو فی نفسہٖ اُس شرابی کے گھر کا کھانا کھانا جائز ہے۔
چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
"﴿ فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ﴾ "[ النحل: 114]
ترجمه:" سو جو چیزیں تم کو اللہ نے حلال اور پاک دی ہیں ان کو (حرام نہ سمجھو کہ یہ مشرکین کی جاہلانہ رسم ہے بلکہ) ان کو کھاؤ اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم (اپنے دعوے کے مطابق) اسی کی عبادت کرتے ہو۔" ( معارف القرآن : النحل :114)
عارضة الأحوذیمیں ہے:
"وأما إن كانت الهجرة لأمر أنكر عليه من الدين كمعصية فعلها أو بدعة اعتقدها فليهجره حتى ينزع عن فعله وعقده فقد أذن النبي صلي الله عليه وسلم فى هجران الثلاثة الذين خلفوا خمسين ليلة حتى صحت توبتهم عند الله فأعلمه فعاد إليهم".(عارضة الأحوذی لابن العربی المالکی: أبواب البر والصلة،
(8/116) ط: دارالکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101910
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن