بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراب پینے والے کی نماز کا حکم


سوال

کیا شرابی آدمی کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی؟

جواب

شراب پینا گناہ کبیرہ ہے،  شراب پینے والے کے بارے میں اس طرح کا مضمون حدیث شریف میں آیا ہے کہ "جس نے شراب پی، اس کی چالیس روز کی نماز قبول نہ ہوگی۔" نماز کے قبول نہ ہونے کا مطلب ہے اگر سچی توبہ کرنے سے قبل  یہ شخص نماز پڑھتا ہے تو نماز تو ادا ہوجائے گی اور اس  کا فریضہ ذمہ سے ساقط ہوگا، لیکن نماز کی ادائیگی پر ملنے والا اجر و ثواب اور اللہ تعالی کی رضامندی سے محروم ہوگا۔ اگر شراب پینے سے سچی پکی توبہ کرلی تو پھر اس کے بعد ہرنماز قبول ہوگی۔

" عبد الله بن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: "من شرب الخمر لم يقبل الله له صلاة أربعين صباحًا، فإن تاب تاب الله عليه. فإن عاد لم يقبل الله له صلاة أربعين صباحًا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد لم يقبل الله له صلاة أربعين صباحًا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد في الرابعة لم يقبل الله له صلاة أربعين صباحًا، فإن تاب لم يتب الله عليه وسقاه من نهر الخبال." (رواه الترمذي، (2/8) قدیمی)

حضرت عبداللہ بن عمر راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (پہلی مرتبہ ) شراب پیتا ہے (اور توبہ نہیں کرتا ) تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا، پھر اگر وہ (خلوص دل سے ) توبہ کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے، پھر اگر وہ (دوسری مرتبہ ) شراب پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا اور پھر اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے،  پھر اگر وہ (تیسری مرتبہ ) شراب پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا اور پھر اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ چوتھی مرتبہ شراب پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ (نہ صرف یہ کہ) چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا (بلکہ) اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اس کی توبہ (بھی) قبول نہیں کرتا اور (آخرت میں) اس کو دوزخیوں کی پیپ اور لہو کی نہر سے پلائے گا۔  (ترمذی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں