بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شراب کی آمدنی والے شخص کے پیسوں سے عمرہ نہیں کرنا چاہیے


سوال

ایک شخص کی یو کے میں شراب کی دکان ہے، وہ کچھ بندوں کو عمرہ کروانا چاہتا ہے، کیا اس کے پیسوں سے عمرہ ہوجائے گا؟

جواب

 شراب کی آمدن حرام ہے،لہذا شراب کی آمدنی والے شخص کے حرام  پیسوں  سے  عمرہ کرنا اور کروانا جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

" أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع."

(كتاب الكراهية، ج5، ص342، رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404101320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں