ایک شخص کی یو کے میں شراب کی دکان ہے، وہ کچھ بندوں کو عمرہ کروانا چاہتا ہے، کیا اس کے پیسوں سے عمرہ ہوجائے گا؟
شراب کی آمدن حرام ہے،لہذا شراب کی آمدنی والے شخص کے حرام پیسوں سے عمرہ کرنا اور کروانا جائز نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
" أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع."
(كتاب الكراهية، ج5، ص342، رشيدية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144404101320
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن