بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراب خانے سے حاصل شدہ کرایہ کا حکم۔


سوال

میں ایک ہوٹل خریدناچاہتاہوں جس کےایک حصہ میں شراب فروخت ہوتی ہے۔1۔ اگرمیں ہوٹل لیتاہوں اس حصہ کی جس میں شراب فروخت ہوتی ہےکو کرایہ پردوں اورشراب فروخت کرنےوالےکرایہ دارسےکرایہ لوںتومیری یہ آمدنی حلال ہوگی؟2۔ اگرمیں اس شراب خانہ کواس مختصرمدت کےلیے کرایہ پردوں جس میں موجودہ مالک کےمعاہدات کو نبٹالوںقبل اس کےمیں اس شراب خانہ کومکمل طورپربندکردوں تقریباً 6 سے 12 ماہ تک، توکیااس مدت /اس صورت میں آمدن حلال ہوگی؟اگرجواب نفی میں ہے توکیا میں یہ کرایہ لےکرکسی خیراتی ادارے میں دےسکتاہوں؟

جواب

شراب خانہ کی مذکورہ آمدن دونوں صورتوں میں حرام ہی ہوگی، اورنہ ہی اس کی اجازت ہےکہ اس آمدن کووصول کرکےکسی خیراتی مد میں لگایاجائے، بلکہ سائل ہوٹل کاسودا ہی اس وقت کرےجب اس شراب خانہ کو بندکرواچکاہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200375

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں