بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراب کے نشہ میں بیوی کو تین طلاق دینے کا حکم


سوال

ایک بندے  نے  شراب کے نشے  میں اپنی ساس کو فون پر بار بار کہا کہ  تمہاری بیٹی مجھ پر طلاق ہے،  پھر کچھ دنوں کےبعد اپنی  ساس کے گھر  جا کر نشے  کی  حالت  میں اپنی بیوی اور ساس کے سامنے پھر بار بار کہا کہ یہ مجھ پر طلاق ہے  اور  دونو ں مرتبہ نشے  کی  حالت میں تھا اور دونوں مرتبہ بار بار کہا تھا، قرآن  اور حدیث  کی روشنی میں جواب سےمستفید فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص واقعتًا  شراب کے  نشے  میں تین یا تین سے زائد مرتبہ اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہے تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی اس پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،  اب رجوع  یا تجدیدِ نکاح کی  صورت  باقی نہیں، عدت گزارنے کے بعد عورت  دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 235):

’’ (ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع، ليدخل السكران.

(قوله: ليدخل السكران) أي فإنه في حكم العاقل زجرًا له، فلا منافاة بين قوله عاقل وقوله الآتي أو السكران.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 239):

’’ وبين في التحرير حكمه أنه إن كان سكره بطريق محرم لايبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق والعتاق، والبيع والإقرار، وتزويج الصغار من كفء، والإقراض والاستقراض لأن العقل قائم، وإنما عرض فوات فهم الخطاب بمعصيته، فبقي في حق الإثم ووجوب القضاء.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں