میں نے ایک جگہ لی اس وقت میرا آئی ڈی کارڈ نہیں تھا، میں نے وہ جگہ ابو کے نام کروا دی، اب اس میں میرے بھائی کا حصہ بنتا ہے؟ وہ مجھ سے حصہ مانگ رہے ہیں۔
بصورتِ مسئولہ اگر آپ نے مذکورہ جگہ اپنے ذاتی مال سے لی تھی اور والد صاحب کے نام کروانا صرف اپنے شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے تھا، والد صاحب کو دینے کی نیت سے نہیں تھا، اور نہ والد صاحب کو اس میں مالکانہ تصرف دیا تھا تو صرف اس جگہ کے والد صاحب کے نام کروالینے سے وہ آپ کے والد کی نہیں کہلائے گی، بلکہ وہ جگہ شرعًا آپ کی کہلائے گی، والد صاحب کے دیگر ورثاء کا اس میں حق نہیں؛ اس لیے آپ کے بھائی کو اس میں سے حصہ مانگنے کا حق نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلاً لملك الواهب لا مشغولاً به) والأصل أن الموهوب إن مشغولاً بملك الواهب منع تمامها، وإن شاغلاً لا، فلو وهب جرابًا فيه طعام الواهب أو دارًا فيها متاعه، أو دابةً عليها سرجه وسلمها كذلك لاتصح، وبعكسه تصح في الطعام والمتاع والسرج فقط؛ لأنّ كلاًّ منها شاغل الملك لواهب لا مشغول به؛ لأن شغله بغير ملك واهبه لايمنع تمامها كرهن وصدقة؛ لأن القبض شرط تمامها وتمامه في العمادية".
(ج؛ 5/ص؛690/کتاب الھبۃ، ط ؛ سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200293
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن