بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شمال کی سمت پاؤں پھیلانا


سوال

ہمارےیہاں بزرگ افراد شمال کی طرف پاؤں کرنے سے منع کرتے ہیں، اس کی کیا حقیقت ہے؟ اور اس کا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قبلہ کی سمت پیر پھیلانا منع ہے ، لہذا جن علاقوں میں سمتِ قبلہ شمال کی جانب ہے وہاں شمال کی طرف پاؤں کرنا جائز نہیں،اور جن علاقوں میں شمال کی طرف قبلہ نہیں جیسے ہمارے بلاد میں توپھرشمال کی طرف پیر  پھلانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں،نیزبزرگوں کی اس بات  کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔

 فتاوی شامی  میں ہے:

"(ويكره) تحريما (استقبال القبلة بالفرج) ولو (في الخلاء) بالمد: بيت التغوط، وكذا استدبارها (في الأصح كما كره) لبالغ (إمساك صبي) ليبول (نحوها، و) كما كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي: عمدا؛ لأنه إساءة أدب....(قوله مد رجليه) أو رجل واحدة ومثل البالغ الصبي في الحكم المذكور ط (قوله أي: عمدا) أي: من غير عذر، أما بالعذر أو السهو فلا،  ط. (قوله: لأنه إساءة أدب)، أفاد أن الكراهة تنزيهية ط، لكن قدمنا عن الرحمتي في باب الاستنجاء أنه سيأتي أنه بمد الرجل إليها ترد شهادته. قال: وهذا يقتضي التحريم فليحرر."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، مطلب في أحكام المسجد ، ج:1 ص:655 ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506100611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں