اگر شلوار پہنی ہو اور اوپر ٹی شرٹ اور شلوار کا ناڑا نظر آرہا ہو تو کیا نماز ہو جاتی ہے؟
نمازی بحالتِ نماز اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتاہے اور اللہ تعالیٰ کے در بار میں ایسے لباس میں حاضر ہونا مکروہ ہے جس لباس کو پہن کر معزز مجمع یا مجلس میں حاضر ہونے میں ناگواری ہوتی ہو یا اس کو باعثِ عیب و عار سمجھا جاتا ہو، ٹی شرٹ اور شلوار پہن کر معزز مجمع اور تقریب میں جانے کو معیوب اور باعثِ عار سمجھا جاتا ہے، خصوصاً ناڑہ بھی لٹک رہا ہو تو یہ مزید غیر شائستگی ہے؛ ایسا لباس اگر پاک اور ساتر ہو تو اسے پہن کر نماز پڑھنا اگرچہ جائز ہے، لیکن اس سے نماز مکروہ ہوجائے گی، لہذا نماز پڑھتے ہوئے اس طرح کا لباس پہنے جو معزز مجمعوں میں پہن سکتا ہو۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 640):
(وصلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته (ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها وإلا لا.
(قوله: وصلاته في ثياب بذلة) بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة: الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ وهي بفتح الميم وكسرها مع سكون الهاء، وأنكر الأصمعي الكسر، حلية. قال في البحر: وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولايذهب به إلى الأكابر، والظاهر أن الكراهة تنزيهية. اهـ.
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110200081
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن