بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شلوار میں گھٹنے سے اوپر والے حصے میں اگر پھٹن آجائے تو نماز کا حکم


سوال

اگر مرد کی شلوارمیں  گھٹنے سے اوپر تھوڑا سوراخ ہو پھٹنے کی وجہ سے تو نماز ادا کی جا سکتی ہے یا نہیں

جواب

واضح رہے کہ مرد کے لیےنماز میں ناف کے نیچے سے لیکر گھٹنے تک کا حصہ چھپانا فرض ہے، اگر دورانِ نماز مذکورہ حصے کا چوتھائی حصہ ایک رکن کے بقدر کھلا رہ جائے تو نماز فاسد ہوجائے گی، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مرد کی شلوار میں پھٹن چوتھائی حصے تک پہنچ رہی ہے تو نماز نہیں ہو گی ،دوبارہ ازسرِ نو پڑھنا ضروری ہے،لیکن اگرپھٹن چوتھائی حصے سے کم ہے تو نماز ہو گئی ہے ،لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے،لیکن اس جیسے لباس میں نماز پڑھنا کراہت سے خالی نہیں ہے؛ کیوں کہ نماز میں  اللہ رب العزت کے دربار میں حاضری ہوتی ہے، لہذا اسی کی شایانِ شان لباس ہونا چاہیے۔نیز دوسروں کو اپنے ستر کا کوئی حصہ دیکھنا بھی گناہ ہے، اس لیے احتیاط لازم ہے۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه كذا في محيط السرخسي. العورة للرجل من تحت السرة حتي تجاوز ركبتيه...بدن الحرة عورة إلا وجهها و كفيها و قدميها كذا في المتون...قليل الإنكشاف عفو؛ لأن فيه بلوي، و لا بلوي في الكثير، فلايجعل عفواً، الربع و ما فوقه كثير و ما دون الربع قليل، وهو الصحيح، هكذا في المحيط".

(کتاب الصلوۃ،الباب الثالث في شروط الصلاة،ج:1،ص:58، ،ط: رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"واعلم أن هذا التفصيل في الإنكشاف الحادث في أثناء الصلاة، أما المقارن لإبتدائها فإنه يمنع إنعقادها مطلقا اتفاقاً بعد أن يكون المكشوف ربع العضو".

( كتاب الصلوة، باب شروط الصلاة، ج:١ص:408،ط: سعيد)

"فتاوی خانیہ علی ھامش الہندیہ" میں ہے:

"وانكشف عورته ففيما إذا تعمد ذلك فسدت صلاته، قل ذلك أو كثر". 

( كتاب الصلاة، فصل فيما يفسد الصلاة،ج: ١،ص: 131، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں