بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لکڑیاں منتقل کرنے کے لیے لکڑیوں میں سے ہی اجرت مقرر کرنا


سوال

 ہمارے ہاں ایک شخص باغ کی شاخ تراشی کے بعد تراش شدہ لکڑیاں باغ سے باہر نکالنے کے لیےکسی شخص کواجیر بناتا ہے اور انہی لکڑیوں میں سے تیسرا یا چوتھا حصہ بطور اجرت مقرر کرتا ہے؟ آیا یہ معاملہ جائز ہے یانہیں؟ اگر جائز نہیں ہے ٗ تو جواز کی صورت کیا ہے؟   

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی آدمی کو تراشیدہ شاخوں کی منتقلی کے لیے انہی شاخوں کے ایک مخصوص حصے کے عوض اجیر مقرر کرنا اجارۂ فاسدہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے،اس صورت میں مزدوران لکڑیوں کےمخصوص حصے کا حق دار نہیں ہوگا،بلکہ اسے اجرتِ مثل(یعنی ایک عام مزدور کو اتناکام کرنے پر جتنی اجرت عموماًدی جاتی ہے) ملے گی۔

اس عقد کے جائز ہونے کی صورت یہ ہے کہ ان لکڑیوں میں سے کچھ لکڑیاں پہلے ہی بطورِ اجرت مقرر کردی جائیں،اور ان کو منتقل کرنامزدور کے عمل میں داخل نہ ہو،پھر مزدور چاہے تو کام ختم ہونے کے بعد وہ لکڑیاں آکر لے جائے،یا وہ لکڑیاں بطورِ اجرت متعین ہونے کےبعد ٗدیگر لکڑیوں کے ساتھ ملالے اور کام ہوجانے کےبعد ان میں سے اپنی لکڑیاں الگ کرلے۔یا پھر روپوں میں اس کی اجرت مقرر کردی جائے اور پھر روپوں کے بدلے اسے لکڑیاں دے دی جائے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وعلى هذا يخرج ما إذا استأجر رجلا على أن يحمل له طعاما بعينه إلى مكان مخصوص بقفيز منه أو استأجر غلامه أو دابته على ذلك أنه لا يصح؛ لأنه لو صح لبطل من حيث صح؛ لأن الأجير يصير شريكا بأول جزء من العمل وهو الحمل فكان عمله بعد ذلك فيما هو شريك فيه وذلك لا يجوز لما بينا وإذا حمل فله أجر مثله؛ لأنه استوفى المنافع بعقد فاسد فيجب أجر المثل."

(ص:١٩١،ج:٤،کتاب الإجارة،فصل في أنواع شرائط ركن الإجارة،ط:دار الكتب العلمية)

رد المحتار على الدر المختارمیں ہے:

"(ولو) (دفع غزلا لآخر لينسجه له بنصفه) أي بنصف الغزل (أو استأجر بغلا ليحمل طعامه ببعضه أو ثورا ليطحن بره ببعض دقيقه) فسدت في الكل؛ لأنه استأجره بجزء من عمله، والأصل في ذلك نهيه صلى الله عليه وسلم عن قفيز الطحان...والحيلة أن يفرز الأجر أولا أو يسمي قفيزا بلا تعيين ثم يعطيه قفيزا منه فيجوز.

(قوله والحيلة أن يفرز الأجر أولا) أي ويسلمه إلى الأجير، فلو خلطه بعد وطحن الكل ثم أفرز الأجرة ورد الباقي جاز، ولا يكون في معنى قفيز الطحان إذ لم يستأجره أن يطحن بجزء منه أو بقفيز منه كما في المنح عن جواهر الفتاوى."

(ص:٥٦،ج:٦،كتاب الإجارة،مطلب في الاستئجار على المعاصي،ط:ايج ايم سعيد)

الفتاوي الهندية  میں ہے:

"صورة قفيز الطحان أن يستأجر الرجل من آخر ثورا ليطحن به الحنطة على أن يكون لصاحبها قفيز من دقيقها أو يستأجر إنسانا ليطحن له الحنطة بنصف دقيقها أو ثلثه أو ما أشبه ذلك فذلك فاسد."

(ص:٤٤٤،ج:٤،کتاب الإجارة،الباب الخامس عشر،الفصل الثالث في قفيز الطحان،ط:دار الفكر،بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں