بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراکت میں نفع کےتناسب ميں کمی وبیشی کا حکم


سوال

دو دوست اگر کاروبار کے لیے برابر سرمایہ  کاری کریں،  لیکن اس میں منافع کی شرح پہلے ہی ( جیسے 40/60) مقرر کر لیں تو کیا شرعی حیثیت سے یہ جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں دونوں شریکوں کا سرمایہ اگر  برابر ہے،  لیکن معاہدہ میں  یہ طے کرےکہ جتنامنافع ہوگا  اس میں  سے ایک شریک کےلیے 60فیصد اوردوسرےکےلیے 40فیصد نفع ہوگا تو یہ سرمایہ کاری اورمعاہدہ  جائز ہے،اورہرایک شریک  متعین کردہ  فیصد کےمطابق نفع کاحق دارہوگا   ۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"إذا شرطا الربح علی قدر المالین ؛ متساویا أو متفاضلا ، فلا شک أنه یجوز ویکون الربح بینهما علی الشرط ، سواء شرطا العمل علیهما أو علی أحدهما."

(کتاب الشرکة،فصل في بيان جواز انواع الشركة ،ج:6،ص:62،ط:دارالكتب العلمية ـ بیروت)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"أما ‌شركة ‌العقود فأنواع ثلاثة: شركة بالمال، وشركة بالأعمال وكل ذلك على وجهين: مفاوضة وعنان، كذا في الذخيرة. وركنها الإيجاب والقبول وهو أن يقول أحدهما: شاركتك في كذا وكذا ويقول الآخر: قبلت، كذا في الكافي، ويندب الإشهاد عليها، كذا في النهر الفائق. وشرط جواز هذهالشركات كون المعقود عليه عقد الشركة قابلا للوكالة، كذا في المحيط وأن يكون الربح معلوم القدر، فإن كان مجهولا تفسد الشركة وأن يكون الربح جزءا شائعا في الجملة لا معينا فإن عينا عشرة أو مائة أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدة، كذا في البدائع. وحكم شركة العقد صيرورة المعقود عليه وما يستفاد به مشتركا بينهما."

(كتاب الشركة، الباب الاول في بيان انواع الشركة واركانها، الفصل الاول في بيان انواع الشركة، ج:2،ص:301،302،ط:دارالفكر،بيروت )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں