بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شک/وسوسہ کی بیماری کا علاج / شک / وسوسہ کی بیماری کی وجہ سے مسجد میں امامت نہ کروانے کا حکم


سوال

1: شک/وسوسہ کی بیماری کا کیا علاج ہے؟

2: شک / وسوسہ کی  بیماری کی وجہ سے اگر کوئی قاری/امام مسجد میں نماز نہ پڑھائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

حضرت مفتی رشید احمد رحمہ اللہ  کا ایک رسالہ مُسمّیٰ ’’وہم کا علاج‘‘ ہے، اس میں متعدد طریقے علاج کے بتائے گئے ہیں، اس کا مطالعہ کریں اور علاج کے جو طریقے اس میں بتائے گئے ہیں اس کے مطابق عمل کریں گے تو ان شاءاللہ مذکورہ بیماری سے نجات حاصل ہوسکتی ہے۔

نیز ایسے وساوس سے حفاظت کے لیے ان دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے:

أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ.

اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ  هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ  وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ مِنْ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِكرَكَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰى".

صحیح بخاری شریف میں ہے:

"عن ‌عقيل، عن ‌ابن شهاب قال: أخبرني ‌عروة: قال ‌أبو هريرة رضي الله عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌يأتي ‌الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا من خلق كذا حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته.»".

(‌‌كتاب بدء الخلق، ‌‌باب صفة إبليس وجنوده، ج:4، ص:123، رقم الحدیث:3276، ط:دار طوق النجاة)

 ’’ترجمہ: ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے تو کہتا ہے کہ اس طرح کس نے پیدا کیا؟ اس طرح کس نے پیدا کیا؟  یہاں تک کہ وہ کہتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ تو جب وہ یہاں تک پہنچے تو اللہ سے پناہ مانگو اور اس وسوسہ سے اپنے آپ کو روک لو‘‘۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(ومما يتصل بذلك مسائل الشك) في الأصل من شك في بعض وضوئه وهو أول ما شك غسل الموضع الذي شك فيه فإن وقع ذلك كثيرا لم يلتفت إليه هذا إذا كان الشك في خلال الوضوء فإن كان بعد الفراغ من الوضوء لم يلتفت إلى ذلك ومن شك في الحدث فهو على وضوئه ولو كان محدثا فشك في الطهارة فهو على حدثه ولا يعمل بالتحري. كذا في الخلاصة".

(‌‌كتاب الطهارة، الباب الثاني، الفصل الأول، ج:1، ص:13، ط:دار الفكر)

2۔ منشأ سوال واضح نہیں، سوال وضاحت کے ساتھ لکھ کر دار الافتاء سے رجوع کریں۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں