بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شک کی صورت میں حرمت مصاہرت کا حکم


سوال

زید نے اپنی سگی پھوپھی کو سونے کی حالت میں سرین پر ہاتھ لگایا اور اب اس کو یاد بھی نہیں ہے کہ کپڑا باریک تھا یا موٹا اور ذکر میں انتشار تھا یا نہیں؟ اور اب گھر والے زید کی شادی اسی پھوپھی کی بیٹی سے کرنا چاہتے ہیں تو زید کے لیے وہاں شادی کرنا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ اگر  حرمتِ مصاہرت کے ثبوت  میں شہوت کے ہونے یا نہ ہونے میں شک ہو،تو اس صورت  میں صرف شک کی بناءپر حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ، بلکہ حرمتِ مصاہرت کے ثبوت کے لیے ضروری شرائط میں سے شہوت کا یقین کے ساتھ  ہونا یا  شہوت کا غالب گمان کے درجہ میں ہونا ضروری ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ  میں اگر  زید کو شہوت کا یقین یا ظنِ غالب نہ ہو یا درمیان میں کپڑا حائل  ہو ،  تو ایسی  صورت میں زید کی اپنی پھوپھی کے ساتھ  حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی،اور  اگر  شہوت کا یقین یا ظنِ غالب  ہو کہ  پھوپھی کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگایا  تھا،اور انتشار ذکر بھی ہوا  تھا اور درمیان میں کپڑا حائل نہ تھا، تو  پھر حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی،اور  زید کے لیے  پھوپھی کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا    شرعاًناجائز اور حرام ہوگا۔

المحیط البرہانی میں ہے :

"والشهوة: أن تنتشر آلته إليه بالنظر إلى الفرج أو المس إذا لم يكن منتشراً قبل هذا، وإذا كان منتشراً فإن كان يزداد قوة.

(كتاب النكاح، ‌‌الفصل الثالث عشر في بيان أسباب التحريم، ج:3، ص:63، ط:دار الكتب العلمية )

مبسوط سرخسی میں ہے:

"(قال): وإذا وطئ الرجل امرأة بملك يمين أو نكاح أو فجور يحرم عليه أمها وابنتها وتحرم هي على آبائه وأبنائه."

(كتاب النكاح، ج:4، ص:207، ط:دارالمعرفة بيروت)

وفيه أيضا:

"ثم ‌حرمة ‌المصاهرة بهذه الأسباب تتعدى إلى آبائه، وإن علوا وأبنائه، وإن سفلوا من قبل الرجال والنساء جميعا، وكذلك تتعدى إلى جداتها وإلى نوافلها لما بيناأن الأجداد والجدات بمنزلة الآباء والأمهات، والنوافل بمنزلة الأولاد فيما تنبني عليه الحرمة."

(كتاب النكاح، ج:4، ص:208، ط:دارالمعرفة بيروت)

الاشباہ و النظائر میں ہے:

"‌‌القاعدة الثالثة: ‌اليقين ‌لا ‌يزول ‌بالشك ودليلها ما رواه مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعا {إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا}. "

(ص:48،ط:دار الکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100888

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں