بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شک کی بنا پر سجدہ سہو کرنے سے نماز کا حکم


سوال

کیا شک کی بنا پر سجدہ سہو کرنے سے نماز ہوجاتی ہے ؟یا کچھ کراہت  ہوگی؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر کسی پر سجدہ سہوہ واجب نہیں تھا،محض شک شبہ کی وجہ سے سجدہ سہوہ کیا جو کہ نہیں کرنا چاہیے تھا، تو ایسی صورت میں نمازبلاکراہت صحیح  ہوجائےگی، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم آئندہ جب تک بھولے سے کوئی واجب نہ چھوٹے محض  شک کی بنا  پر سجدہ سہوہ نہیں کرنا چاہیے۔

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

"إذا ظنّ الإمام أنّه علیه سهوًا فسجد للسهو وتابعه المسبوق فی ذلك، ثمّ علم أنّ الإمام لم یکن علیه سهو، فیه روایتان: و اختلف المشائخ لاختلاف الروایتین و أشهرها  أن صلاة المسبوق یفسد، و قال الإمام أبوحفص الکبیر: لایفسد، و الصدر الشهید أخذ به فی واقعاته، و إن لم یعلم الإمام أن لیس علیه سهو لم یفسد صلاة المسبوق عندهم جمیعاً."

(کتاب الصلوۃ، قبل الفصل السادس عشر في السهو، ج: 1، ص: 163/164، ط: أمجد أکیڈمی لاهور)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144502101301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں