بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیاطین سے بچنے کے لیے ایک دعا


سوال

مجھے حضرت زبیر کی دعا چاہیے جو انہوں  نے شیاطین سے بچنے کے لیے اپنے بیٹے کو بتائی تھی : " بسم اللہ اللھم ذا السلطان" والی دعا!

جواب

ایسی کوئی دعا حضرت زبیر رضی اللہ عنہ  کی روایت سے تو نہ مل سکی، البتہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کتبِ احادیث میں اس طرح ملتی ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت جبرئیلؑ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے، تو آپﷺ کو غمگین پایا، چناں چہ انہوں نے دریافت کیا: "اے محمد (ﷺ)!  یہ کیسا غم ہے جو میں آپ کے چہرے میں دیکھ رہا ہوں؟  تو آپ ﷺ نے فرمایا: حسن اور حسین کو نظر لگ گئی ہے۔ تو جبرئیل ؑ نے فرمایا : نظر لگنے کی تصدیق کیجیے، اس لیے  کہ بے شک نظر لگنا حق ہے!  کیا آپ نے ان دونوں کو ان کلمات کے ذریعے اللہ کی پناہ میں نہیں  دیا؟ تو آپﷺ نے فرمایا : اے جبرئیل! وہ کیا کلمات ہیں؟ جبرئیل ؑ نے فرمایا:آپ پڑھیے:

"اللَّهُمَّ ذَا السُّلْطَانِ الْعَظِيمِ، ذَا الْمَنِّ الْقَدِيمِ، ذَا الْوَجْهِ الْكَرِيمِ، وَليَّ الْكَلِمَاتِ التَّامَّاتِ وَالدَّعَوَاتِ الْمُسْتَجَابَاتِ، عَافِ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ مِنْ نَفْسِ الْجِنِّ وَأَعْيُنِ الْإِنْسِ."

 چنانچہ آپ ﷺ نے یہ دعا پڑھی، پس دونوں صاحب زادگان آپ کے سامنے کھڑے ہو کر کھیلنے لگ گئے، پھر نبی کریمﷺ نے فرمایا:

"اپنے آپ کو اور اپنی عورتوں کو اور اپنے بچوں کو اس تعویذ کے ذریعے اللہ کی پناہ میں دے دیا کرو، اس لیے کہ کوئی بھی تعویذ کرنے والا اس سے بہتر تعویذ نہیں کر سکتا۔"

في جمع الجوامع المعروف بـ «الجامع الكبير» :

«4/ 992 - "عن الحارث عن على أن جبريل أتى النبى صلى الله عليه وسلم فوافقه مغتما، فقال: يا محمد! ما هذا الغم الذى أراه في وجهك؟ قال: الحسن والحسين أصابتهما عين، قال: صدق بالعين، فإن العين حق، أفلا عوذتهما بهؤلاء الكلمات؟ قال: وما هن يا جبريل؟ قال: قل: ‌اللهم ‌ذا ‌السلطان العظيم، والمن القديم، ذا الرحمة الكريم، ولى الكلمات التامات والدعوات المستجابات، عاف الحسن والحسين من أنفس الجن، وأعين الإنس، فقالها النبي صلى الله عليه وسلم فقاما يلعبان بين يديه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: عوذوا أنفسكم ونساءكم وأولادكم بهذا التعويذ، فإنه لم يتعوذ المتعوذون بمثله".

ابن منده في غرائب شعبة، والجرجانى في الجرجانيات، والأصبهانى في الحجة، كر، قال: قال خط: تفرد به أبو رجاء محمد بن عبيد الله الحبطى من أهل تستر»

((17/ 710)، ‌‌(مسند على بن أبى طالب - رضي الله عنه -)، الناشر: الأزهر الشريف، القاهرة - جمهورية مصر العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں