بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیطان کا فرشتوں کے لیے معلم اور استاد ہونے کی حقیقت


سوال

کیا اس بات کی کوئی حقیقت ہے کہ شیطان مردود ہونے سے پہلے فرشتوں کو پڑھاتا  تھا ؟

جواب

ابلیس ملعون ہونے سے پہلے عبادت گزار، عالم اور فرشتوں کی جماعت کا رئیس تھا۔اس حوالے سے  علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں:

"قال ابن عباس: كان إبليس من أشراف الملائكة وأكرمهم قبيلة، وكان خازنا على الجنان، وكان له سلطان سماء الدنيا، وكان له سلطان الأرض، وقال قتادة عن سعيد بن المسيب: كان إبليس رئيس ملائكة سماء الدنيا."

"حضرت ابن عباص رضی اللہ تعالي عنہما نے فرمایا: ابلیس ، فرشتوں میں سب سے زیادہ معززین میں اور ان کے سب سے معزز قبیلے میں سے تھا،  وہ آسمانوں کا محافظ تھا، اس کے پاس  آسمان دنیا کی حکومت تھی، اور اس کے پاس زمین کی حکومت تھی، اور قتادۃ سعید بن المسیب سے نقل کرتے  ہوئے فرماتے ہیں: ابلیس آسمان دنیا میں موجود تمام ملائکہ کا سردار تھا۔" 

(سورة البقرة، ج: 1، ص: 138، رقم الآية: 34، ط: دار الكتب العلمية)

 مذكوره تفسیر كو  علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے بھی ذکر کیا ہے:

"عن ابن عباس: أن إبليس كان حي من أحياء الملائكة يقال لهم الجن خلقوا من النار السموم، وخلقت الملائكة من نور، وكان اسمه بالسريانية عزازيل، وبالعربية الحارث، وكان من خزان الجنة، وكان رئيس ملائكة سماء الدنيا، وكان له سلطانها، وسلطان الأرض، وكان من أشد الملائكة إجتهادا وأكثرهم علما، وكان يسوس ما بين السماء والأرض، فرأى لنفسه بذلك شرفا وعظمة، فذلك الذي دعاه إلى الكفر، فعصى الله، فمسخه شيطانا رجيما."

(تفسير القرطبي، سورة البقرة، ج: 1، ص: 295، رقم الآية: 34، دار الكتب المصرية)

اور "عالم الملائکۃ الابرار" میں ہے:

"والملائكة عندهم علم وفير علمهم الله إياه، ولكن ليس عندهم القدرة التي أعطيت للإنسان في التعرف على الأشياء، [وعلم آدم الأسماء كلها ثم عرضهم على الملائكة فقال أنبئونى بأسماء هؤلاء إن كنتم صادقين. قالوا سبحانك لا علم لنا إلا ما علمتنا إنك أنت العليم الحكيم.][البقرة: 31-32]. فالإنسان بالقدرة يتميز على التعرف بالأشاء، واكتشاف سنن الكون، والملائكة يعلمون ذلك بالتلقي المباشر عن الله سبحانه وتعالى".

"يعنى فرشتوں کے پاس علم وافر مقدار میں ہےجس كو سكھانے والی خود اللہ رب العزت کی ذات ہے، اور دلیل میں قرآن پاک کی اس آیت کو ذکر کیا ہے: "قالوا سبحانك لا علم لنا إلا ما علمتنا إنك أنت العليم الحكيم"،اس میں خود فرشتوں کی طرف سے اقرار موجود ہے کہ ہمارا علم براہ راست اللہ تعالي کی طرف سے ہے، اور اس میں درمیان میں کوئی واسطہ موجود نہیں۔"

(عالم الملائكة الأبرار، ص: 22، ط: مكتبة الفلاح كويت)

اس تفسیر كي طرف  علامہ فخر الدین رازی رحمہ اللہ نے"التفسیر الکبیر" میں بھی اشاره كیا ہے، وہ فرماتے ہیں:

"الثاني: أن الملائكة لايعلمون بالنص لقوله تعالى: لا علم لنا إلا ما علمتنا[البقرة:32]. الرابع: أن الشيطان لا سبيل له إلى وسوسة الملائكة وهو مسلط على البشر في الوسوسة، وذلك تفاوت عظيم إذا ثبت أن طاعتهم أشق، فوجب أن يكونوا أكثر ثوابا بالنص."

(سورة البقرة، ج: 2، ص: 444، رقم الآية: 34، ط: دار إحياء التراث العربي، بيروت)

 البتہ شیخ احمد بن محمد رومی حنفی اپنی کتاب"مجالس الأبرار" میں لکھتے ہیں :

"كإبليس الذي كان في إبتدائه رئيس الملائكة ومعلمهم وأشدهم اجتهادا في العبادة، حتى قيل: لم يبق في سبع السماوات وسبع أرضين موضع شبر إلا وهو قد سجد فيه، ثم لما أمر بالسجود لآدم النبي[أبى واستكبر وكان من الكافرين]."

"ابلیس شروع میں تمام فرشتوں کا سردارو معلم تھا، اور سب سے زیادہ عبادت میں کوشش کرتا تھا، یہاں تک کہ کہا گیا کہ سات زمینوں اور آسمانوں میں ایسی کوئی جگہ خالی نہیں بچی جہاں ابلیس نے سجدہ نہ کیا ہو، پھر جب اس کو آدم علیہ السلام کے سامنے سجدے کا حکم ہوا، تو اس سرکشی کا مظاہرہ کیا، اور سجدہ کرنے سے انکار کردیا۔"

(مجالس الأبرار، المجلس السادس عشر، في بيان تحقيق السعيد والشقي، ص: 209، رسالة التحقيق عن الجامعة الإسلامية المدينة المنورة)

شیخ رومی نے یہ بات بلا سند ذکر کی ہے، اور ہمیں کافی تلاش کے باوجود ان  کی اس بات کا  کوئی حوالہ نہیں ملا۔مذکورہ تفصیل کی رو سے ابلیس کو فرشتوں کا معلم یا استاد قرار دینے کا تذکرہ  معتبر روایات میں نہیں  ملتا، لہذا جب تک  کوئی معتبر روایت نہ مل جائے،  اسے بیان کرنے سے احتراز کیا جائے۔ فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502101663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں