بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیطان اور دجال کے فتنے سے پناہ مانگنی چاہیے


سوال

 کیا شیطان ایک فتنہ ہے اور اگر ایسا ہے,،تو ہم حدیث میں پڑھ چکے ہیں کہ دجال شروع سے لے کر قیامت تک سب سے بڑا فتنہ ہے، کیا دجال کا فتنہ شیطان سے بھی بڑا فتنہ ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  درحقيقت شيطان اور دجال دونوں بڑے فتنے ہیں، البته شيطان عمومي فتنه ہے، کہ اس نے  انسانوں کو گمراہ کرنے اور انہیں جہنم واصل کرنے کے لیے  اللہ سے لمبی عمر کا مطالبہ کیا ہے، جو انسان کوہر موقع پر لمحہ بہ لمحہ گمراہ کرنے  کوشش کرتارہتاہے،لہذا شیطان اپنے اعتبار سے بڑا فتنہ ہے،  جب کہ دجال کے متعلق ہے،کہ وہ اپنے وقت کے حساب سے  قیامت کے بڑے نشانات میں سے ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اپنی دعامیں فتنہ دجال سے پناہ مانگتے تھے، اور اپنی امت کوبھی  دجال سے پناہ مانگنے  کا حکم دیا  کرتے تھے ، لہذا دونوں سے پناہ مانگناضروری ہے۔

صحیح مسلم شریف کی روایت ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا وكذا؟ حتى يقول له: من خلق ربك؟ فإذا بلغ ذلك، فليستعذ بالله ولينته."

(باب بيان الوسوسة في الإيمان وما يقوله من وجدها،ج:1،ص:120،رقم 134،ط:مطبعة عيسى البابي الحلبي)

مشكاة  الصابیح میں ہے:

"عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو في الصلاة يقول: اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا وفتنة الممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم فقال له قائل ما أكثر ما تستعيذ من المغرم يا رسول الله فقال: إن الرجل إذا غرم حدث فكذب ووعد فأخلف."

وفیہ ایضاً:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا فرغ أحدكم من التشهد الآخر فليتعوذ بالله من أربع من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن شر المسيح الدجال. رواه مسلم."

(کتاب الصلاۃ، باب الدعاء فی التشھد،الفصل الاول،ج:1،ص:279،ط:المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں