بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شاعرانہ کلام لکھنا


سوال

کسی بھی ادبی زبان میں اور عموماً اردو و فارسی میں بہت سی اصطلاحات اور الفاظ و محاورات اپنے اصلی مطلب کی بجائے مجازی طور پر لیے جاتے ہیں.اس کے ساتھ ساتھ ایک ادبی تکنیک یوں استعمال کی جاتی ہے کہ بات کہی جاتی ہے اور اس کا مطلب اس کے مخالف لیا جاتا ہے مثلاً "ہاں آپ بہت شریف ہیں" یا "آپ نے تو کچھ نہیں کیا" ایسی صورتوں میں مجازی مطالب کے ساتھ شاعرانہ کلام لکھنا کیسا ہوگا؟

جواب

  شاعرانہ کلام لکھنا  جس کے  اشعار   کفریہ  و  شرکیہ یا شریعت کی تعلیمات کے خلاف مضامین یا من گھڑت باتوں  پر مشتمل نہ ہو ں شرعا جائز ہےاور  اشعار میں جملوں کا مجازی معنوں میں استعمال کرنا شرعی اعتبار سے تو  اس میں کوئی قباحت نہیں ،البتہ  اردو زبان کے قواعد کے اعتبار سے اہل فن سے رجوع کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"قال الشارح: زاد في الجوهرة: وما يفعله متصوفة زماننا حرام لايجوز القصد والجلوس إليه ومن قبلهم لم يفعل كذلك، وما نقل أنه عليه الصلاة والسلام سمع الشعر لم يدل على إباحة الغناء. ويجوز حمله على الشعر المباح المشتمل على الحكمة والوعظ."

(كتاب الحظر و الإباحة، ٦ / ٣٤٩، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144410101527

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں