بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیخ کسے کہتے ہیں اور عام آدمی کو شیخ کہنے کا حکم


سوال

شیخ کسے کہتے ہیں؟ اسلام میں شیخ کسی عام آدمی کو کہنا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ مختلف لوگوں کی اصطلاح  میں شیخ کے مختلف معانی اور مصداق ہیں، اہل لغت کے نزدیک شیخ وہ شخص ہے جس میں بڑھاپا ظاہر ہوگیاہو یا پچاس سال کی عمر سے  زیادہ ہو، نیز کبھی اس شخص کو بھی شیخ کہا جاتا ہے جس کا علم زیادہ ہو اس کے وسیع تجربہ اور پہچان کی وجہ سے،  اور محدثین جس سے حدیثیں روایت کی جائیں اس کو شیخ کہتے ہیں، صوفیاء کے نزدیک شیخ وہ شخص ہے جو خود بھی سیدھے راستے پر چلے، اور دین کے اعتبار سے مہلکات اور مضر چیزوں کو پہچانے،نیز مریدوں کی رہنمائی کرے اور ان کو ان کے نفع و نقصان کی چیزوں کا بتائے۔ با الفاظ دیگر شیخ وہ ہے جو مریدین اور طالبین کے دلوں میں دین اور شریعت کو راسخ کرے۔لہذا کسی عام آدمی کو ادب کی وجہ سے یا اس کی عمر کے زیادہ ہونے کی وجہ سے، یا اس کے علم اور تجربہ زیادہ ہونے کی وجہ سے شیخ کہنے میں کوئی حرج نہیں۔  

لسان العرب میں ہے:

"الشيخ: الذي استبانت فيه السن وظهر عليه الشيب؛ وقيل: هو شيخ من خمسين إلى آخره؛ وقيل: هو من إحدى وخمسين إلى آخر عمره؛ وقيل: هو من الخمسين إلى الثمانين".

(خا، فصل الشين المعجمة، ج:3، ص:31، ط:دار صادر)

کشاف اصطلاحات الفنون میں ہے:

"وقد يعبّر به عمّا يكثر علمه لكثرة تجاربه ومعارفه.

والمحدّثون يطلقون الشيخ على من يروى عنه الحديث كما يستفاد من كتب علم الحديث، وقد سبق في المقدمة أنّ المحدّث هو الأستاذ الكامل وكذا الشيخ والإمام. والشيخ عند السّالكين هو الذي سلك طريق الحقّ وعرف المخاوف والمهالك، فيرشد المريد ويشير إليه بما ينفعه وما يضرّه. وقيل الشيخ هو الذي يقرّر الدين والشّريعة في قلوب المريدين والطالبين. وقيل الشيخ الذي يحبّ عباد الله إلى الله ويحبّ الله إلى عباده وهو أحبّ عباد الله إلى الله". 

(حرف الشين، ج:1، ص:1049، ط:مكتبة لبنان)

روح المعانی میں ہے:

"ويعلم من الآية أن التلقيب ليس محرما على الإطلاق بل المحرم ما كان بلقب السوء، وقد ‌صرحوا ‌بأن ‌التلقيب بالألقاب الحسنة مما لا خلاف في جوازه، وقد لقب أبو بكر رضي الله تعالى عنه بالعتيق لقوله عليه الصلاة والسلام له: «أنت عتيق الله من النار»

وعمر رضي الله تعالى عنه بالفاروق لظهور الإسلام يوم إسلامه، وحمزة رضي الله تعالى عنه بأسد الله لما أن إسلامه كان حمية فاعتز الإسلام به، وخالد بسيف الله لقوله صلّى الله عليه وسلّم: «نعم عبد الله خالد بن الوليد سيف من سيوف الله» إلى غير ذلك من الألقاب الحسنة وألقاب علي كرم الله وجهه أشهر من أن تذكر وما زالت الألقاب الحسنة في الأمم كلها من العرب والعجم تجري في مخاطباتهم ومكاتباتهم ويراعى فيها المعنى بخلاف العلم".

(سورة الحجرت، ج:13، ص:306، ط:دار الكتب العلمىة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102719

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں