بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’شاید تجھے رزق تیرے بھائی کی وجہ سے ملتا ہے’’ روایت کی تخریج


سوال

 درج ذیل واقعہ  کوئی حدیث ہے؟  اگر ہے تو حوالہ  عنایت فرمائیں:

"حضور نبی کریم ﷺ کے پاس ایک شخص حاضر ہوا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ، میرے گھر میں میری بوڑھی ماں،  ایک چھوٹا بھائی اور میری بیوی بچے ہیں، میں چھے مہینے شام کی طرف تجارت کی غرض سے جاتا ہوں اور باقی چھے مہینے گھر پر رہتا ہوں، میرا چھوٹا بھائی صرف عبادات میں مشغول رہتا ہے ، کاروبار میں ہاتھ نہیں بٹاتا، آپ اسے نصیحت فرمائیں کہ کم از کم ماں کا سہارا بنے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا : کیا تمہیں رزق چھے مہینے سفر کی وجہ سے ملتا ہے؟  نہیں ، بلکہ تمہیں جو رزق ملتا ہے وہ تمہارے اس بھائی کی عبادت کی وجہ سے ملتا ہے۔

جواب

سوال میں  روایت اس تفصیل کے ساتھ ہمیں کہیں نہیں ملی، البتہ سنن ترمذی اور دیگر کتب حدیث میں یہ روایت اس طرح ذکر ہے کہ رسول اللہ صلي الله عليه وسلم کے زمانے میں دو بھائی تھے، ان میں سے ایک تو آپ صلي الله عليه وسلم  کی مجلس میں آیا کرتا تھا، اور علم کے حصول  میں مصروف رہتا، جب کہ دوسرا ان میں سے  کاریگر تھا،کوئی کام کاج کرتا اور روزی کماتا تھا،  اس کام کاج کرنے والے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے حضور اپنے بھائی کی شکایت کی کہ وہ کوئی کام کاج نہیں کرتا، کماتا نہیں،   تو جناب نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کی کفالت کی وجہ سے تجھے رزق ملتا ہو۔

"عن أنس بن مالك، قال: كان أخوان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فكان أحدهما يأتي النبي صلى الله عليه وسلم، والآخر يحترف، فشكا المحترف أخاه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لعلك ترزق به".

أخرجه الترمذي في سننه في باب التوكل على الله (4/ 152) برقم (2345)، دار الغرب الإسلامي - بيروت، سنة النشر: 1998 م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں