زید نے اپنی بھائی کی بیوی یعنی اپنی بھابھی کو شہوت سے کئی بار ہاتھ لگایا، کیا اب زید کے بیٹوں اور اس کے بھائی کے بیٹیوں یعنی بھابھی کے بیٹیوں کے درمیان نکاح جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے کسی حائل کے بغیر اپنی بھابھی کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگایا ہےیا حائل تو تھا، لیکن وہ حائل اس قدر باریک تھا کہ اس کے پار بھی جسم کی نرمی گرمی محسوس ہوتی تھی تو ایسی صورت میں شہوت کے ساتھ ہاتھ لگانے سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوگئی ہے ، لہذا زید پر بھابھی کے اصول و فروع اور بھابھی پر زید کے اصول و فروع حرام ہوگئے ہیں، تاہم زید کی اولاد(بیٹا/ بیٹی) کا بھابھی کی اولاد(بیٹا / بیٹی) کے ساتھ نکاح کرنا شرعاًجائز ہے۔
المبسوط للسرخسی میں ہے :
"فنقول: كما ثبتت حرمة المصاهرة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل عن شهوة عندنا سواء كان في الملك أو في غير الملك."
( کتاب النکاح، 4 / 204، ط: دارالمعرفة، بیروت)
حاشية ابن عابدين میں ہے:
"ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها."
(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، 3 / 32، ط: سعید)
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها."
(کتاب النکاح، فصل في المحرمات في النكاح، 3 / 108، ط: سعید )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100188
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن