بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شہوت آنے سے نماز اور وضو کے ٹوٹنے کا حکم


سوال

کیا دورانِ نماز شہوت آنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ اور کیا نماز کے علاوہ شہوت آنے سے وضو پر کچھ اثر پڑتا ہے؟

جواب

صرف شہوت آنے سے نہ نماز ٹوٹتی ہےاور نہ ہی وضو ٹوٹتا ہے، البتہ اگر شہوت آنے کے ساتھ شرم گاہ سے  مذی وغیرہ کچھ نکل آئے تو اس سے وضو بھی ٹوٹ جائے گا اور وضو ٹوٹنے کی وجہ سے نماز بھی ٹوٹ جائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 134):

"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر (منه) أي من المتوضئ الحي معتاداً أو لا، من السبيلين أو لا".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 165):

"(لا) عند (مذي أو ودي) بل الوضوء منه ومن البول جميعا على الظاهر.

(قوله: لا عند مذي) أي لايفرض الغسل عند خروج مذي كظبي بمعجمة ساكنة وياء مخففة على الأفصح، وفيه الكسر مع التخفيف والتشديد، وقيل: هما لحن ماء رقيق أبيض يخرج عند الشهوة لا بها، وهو في النساء أغلب، قيل: هو منهن يسمى القذى بمفتوحتين نهر". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں