بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شہید کا امدادی فنڈ بطور وراثت کے تقسیم ہوگا یا برابر برابر


سوال

عرض یہ ہے کہ آنجناب نے اپنے ایک فتوی میں (جس کی کاپی لف ہے) یہ ارشاد فرمایا ہے کہ حکومت کی طرف سے امدادی فنڈ جو کہ متوفی کی بیوہ کے نام پر جاری ہوتا ہے وہ میت کے ترکہ میں شامل ہو کر ورثاء پر تقسیم ہوگا، حالاں کہ ایک اور مفتی صاحب نے آپ کے فتوی کے برخلاف اس فنڈ کو ترکہ میں شامل نہیں فرمایا بلکہ میت کے زیر کفالت افراد پر برابر سرابر تقسیم کا حکم لگایا ہے، اور اس فتوی کی کاپی بھی لف ہے، تو  آپ ہماری رہنمائی فرمائیں کہ ہم کس کے قول پر عمل پیرا ہوں۔ 

جواب

واضح رہے کہ ہماری معلومات کے مطابق حکومت کی طرف سے کسی بھی حادثہ میں شہید ہونے والے کو جو امداد دی جاتی ہے اگر چہ وہ قانونی مجبوریوں کی وجہ سے کسی کے نام پر جاری ہوتی ہے لیکن وہ حکومت کی طرف سے وراثت کے طور پر تقسیم کرنے کے لیے دی جاتی ہے اور جب دینے والے کی طرف سے بطور وراثت تقسیم کرنے کے لیے دی جاتی ہے تو اس کو وراثت کے حساب سے ہی تقسیم  کیا جائے گا اور ہمارے منسلکہ فتوی کی بنیاد بھی  یہی ہے، ہاں اگر وراثت کے طور پر نہ دی جائے ( جو کہ ہماری معلومات کے خلاف ہے) اس صورت میں مذکورہ امداد ورثاء کے درمیان برابر سرابر تقسیم ہوگی۔    


فتوی نمبر : 144304100099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں