اگر کسی جگہ مسجد شہید کی گئی تو کیا مسجد کے چھت کی لکڑی خرید کر اپنا گھر بنانے میں استعمال کر سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ کسی مسجد کےتعمیراتی ساز و سامان کو اسی مسجد کی دوبارہ تعمیر میں استعمال کیا جانا ضروری ہے،اگر تعمیر کے لیے استعمال فی الحال ممکن نہ ہو تو اسی حالت میں مسجد کے لیے محفوظ کر دیا جائے، البتہ اگر اب اس چیز کی ضرورت نہ رہے اور ویسے رکھنے کی صورت میں اس کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تومسجدکی انتظامیہ باہمی مشورے اور اتفاق سے اس سامان کو بازاری قیمت کے مطابق فروخت کرکے اس کی رقم اسی مسجد کی ضروریات میں خرچ کر سکتی ہے،فروخت کی صورت میں کوئی بھی خرید سکتاہےاور خریدنے کے بعداس کو گھر میں یا کہیں اور استعمال کرنا درست ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ثم رأيت الآن في الذخيرة قال وفي فتاوى النسفي: سئل شيخ الإسلام عن أهل قرية رحلوا وتداعى مسجدها إلى الخراب، وبعض المتغلبة يستولون على خشبه، وينقلونه إلى دورهم هل لواحد من أهل المحلة أن يبيع الخشب بأمر القاضي، ويمسك الثمن ليصرفه إلى بعض المساجد أو إلى هذا المسجد؟ قال: نعم."
(کتاب الوقف، مطلب في نقل أنقاض المسجد و نحوه، ج:4، ص: 360، ط: ايچ ايم سعيد)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"أهل المسجد لو باعوا غلة المسجد أو نقض المسجد بغير إذن القاضي الأصح أنه لا يجوز، كذا في السراجية."
(كتاب الوقف، الباب الحادي عشر في المسجد و ما يتعلق به، الفصل الثاني في الوقف و تصرف القيم و غيره في مال الوقف عليه، ج:2، ص: 463، ط: دار الفكر، بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101057
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن