بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شہید کے قضاء نمازوں/ اور روزوں کا حکم


سوال

 اگر کوئی بندہ کسی غیر مسلم کے خلاف جہاد میں شہید ہو جائے، تو اس کیلئے نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اس قسم کے فرائض بھی معاف ہوں گے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نماز، روزہ، زکوۃ اسلامی عبادات میں سے اہم ترین عبادات ہے، جس کے ترک کرنے پر مختلف روایات میں سخت وعیدوں کا ذکر ہے۔

باقی شہادت بھی ایک خاص مقام ومرتبہ ہے ، مختلف احادیثِ مبارکہ میں مذکور ہے کہ شہادت کے بدولت حقوق العباد کے علاوہ ہر طرح کے حقوق اور گناہیں(خواہِ صغیرہ ہو یا کبیرہ ہو) معاف ہوجاتی ہے،جیسے کہ حدیث شریف میں مذکور ہے:

"عن عبد الله بن عمرو بن العاص، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال «يغفر للشهيد كل ذنب إلا الدين»".

(صحیح مسلم، کتاب الامارۃ، باب من قتل في سبيل الله كفرت خطاياه إلا الدين، رقم الحدیث:119، ج:3، ص:1502، ط:داراحیاء التراث العربی)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:شہید کے لیے ہر گناہ معاف کی جاتی ہے سوائے قرض کے۔

لہذا اگر کوئی شخص ایسی حالت میں شہید ہوجاتا ہے، جس کے ذمہ روزہ یا قضاء نمازیں رہ رہی ہو جبکہ اس نے کوئی وصیت بھی نہیں کی ہو تو امید ہےکہ نماز چھوڑنے کا گناہ بھی معاف ہوجائے۔

الاستذكار لابن عبدالبرّ میں ہے:

"حدثنا سعيد بن نصر قال حدثنا قاسم بن أصبغ قال حدثنا محمد بن وضاح قال حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة قال حدثنا يزيد بن هارون قال أخبرنا يحيى بن سعيد عن سعيد بن أبي سعيد عن عبد الله بن أبي قتادة عن أبيه قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله! إن قتلت في سبيل الله كفر الله به خطاياي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم (إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياك إلا الدين كذلك قال لي جبريل)

قال أبو عمر جعل يزيد بن هارون الصبر والاحتساب والإقبال من لفظ النبي صلى الله عليه وسلم شرطا لتكفير الذنوب والخطايا وكذلك ذلك في رواية بن أبي ذئب والليث وقد يحتمل معنى رواية مالك أيضا

وفي هذا الحديث أن القتل في سبيل الله على الشرط المذكور لا تكفر به تبعات الآدميين - والله أعلم - وإنما يكفر ما بين العبد وبين ربه من كبيرة وصغيرة لأنه لم يستثن فيه خطيئة صغيرة ولا كبيرة إلا الدين الذي هو من حقوق بني آدم".

(کتاب الحج، باب الشهداء في سبيل اللہ، ج:5، ص:100، ط:دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں