کیا شاہ رام نام رکھنا درست ہے ۔ کوئی قباحت تو نہیں ؟ یا ہندوازم سے منسلك تو نہیں ہے ؟
شاہرام کا معنی ”رام کا بادشاہ“ یا ”رام بادشاہ“ ہے،رام ہندوؤں کے یہاں پروردگار ،معظم، برگزیدہ شخصیت کو کہتے ہیں، اس لحاظ سے شاہ رام نام رکھنا درست نہیں ہے۔
نیز واضح رہے کہ والدین کے ذمہ اولاد کےحقوق میں سب سے پہلا حق اچھا نام رکھنا ہے، اور ناموں میں سب سے افضل نام وہ ہیں جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تھے،لہذا کوشش ہونی چاہیئے کہ صحابہ، صحابیات یا امت کی برگزیدہ شخصیات میں سے کسی نام کا انتخاب کرکے اس کے موافق نام رکھے جائیں، اس سلسلہ میں ہماری ویب سائٹ پر موجود ”اسلامی نام“ کے سیکشن سے بھی راہ نمائی حاصل کی جاسکتی ہے ۔
حدیث شریف میں ہے:
"إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."
” بے شک تم لوگ قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء و اجداد کے ناموں سے پکارے جاؤگے، لہٰذا تم اچھے نام رکھو۔“
(سنن أبي داود، كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، ج:4، ص:287، ط:المكتبة العصرية)
فیروز اللغات جامع میں ہے:
رام :پرمیشور،پروردگار۔"
(ص:699،ط:فیروز سنز)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144611100158
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن