بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شفیع اللہ نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

’’محمد شفیع‘‘  نام تو سنا ہے کیا ’’شفیع اللّٰہ‘‘  نام بھی رکھ سکتے ہیں؟  اور اس کا کیا معنیٰ بنے گا؟

جواب

’’شفیع اللہ‘‘  نام رکھنا درست ہے،اور  شفیع اللہ بمعنی شافع اللہ یعنی اللہ کی طرف سے سفارش کرنے والا، یا شفیع اللہ بمعنی مشفوع اللہ یعنی اللہ کی طرف سےسفارش کیا ہوا کے ہوگا۔

الکاشف عن المحصول میں ہے:

"وأما البحث الأول عن الفعیل فنقول: الفعیل قد یکون بمعنی المفعول وقد یکون بمعنی الفاعل؛ أما الأول: فنحو قتیل بمعنی مقتول، و أما الثاني کلفظ قدیر بمعنی قادر..." (الکاشف عن المحصول في علم الأصول، ج:2، ص:187، ط:دار الکتب العلمیة)

الاقتضابمیں ہے:

"وسمی صاحبها شفیعًا معناه أنه مشفوع له کما یقال: قتیل بمعنی مقتول، وقد یکون بمعنی شافع؛ لأن فعیلًا قدیکون بمعنی فاعل، کما یقال: علیم بمعنی عالم". (الاقتضاب فی غریب الموطا و إعرابه علی الأبواب، ج:2، ص:319، ط: مکتبة العبیکان) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144110200831

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں