بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ہم بستری کے لیے تیار نہ ہونے کی صورت میں مشت زنی کرنے کا حکم


سوال

 میں ایک شادی شدہ آدمی ہو ں اورشہوت اتنی زیادہ ہے کہ بیوی ہر رات کے لیے  نہیں مانتی اور پھر مجبوری میں مجھے ہاتھ سے منی خارج کرنی پڑتی ہے، ورنہ کام میں دل نہیں لگتا ، سیکس کا غلبہ چھایا رہتا ہے،  مزید یہ کہ اب بیوی 6 ماہ کی حاملہ ہے،  کیا اس صورت میں اس کے ساتھ جماع کرنا ٹھیک رہے گا ؛ کیوں کہ وہ تو پہلے بھی بہت کم راضی ہوتی تھی،  اب وہ اس بات کو آڑ بنا لیتی ہے ،  اگر میں مجبور کرتا ہوں تو پھر یہ سننے کو ملتاہے کہ آپ میرا احساس نہیں کرتے۔

جواب

واضح  ہو   کہ  بیوی  پر  ہر جائز کام میں  شوہر کی  اطاعت کرنا  لازم ہے ،  ان میں  جائز کاموں میں سے ایک شوہر کا اپنی بیوی سے  جائز  طریقے کے مطابق ہم بستری  کرنا   ہے ،  بیوی کے  لیے شرعی عذر  (ایام یا بیماری  کے دوران، یا شوہر کا حدِ اعتدال سے زیادہ ہم بستر ہونا جس کی بیوی میں طاقت نہ ہو ، یا شوہر کی جانب سے تسکینِ شہوت کے لیےغیر فطری راستہ اختیار کرنے کا مطالبہ کرنا) کے  بغیر ہم بستری سے شوہر کو  روکنا شرعاً جائز نہیں۔  احادیث میں ایسی بیوی کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں ۔ 

نیز  شوہر  کو بھی چاہیے کہ بیوی کی صحت ،طبعیت، اعذار  اور مزاج کا خیال رکھتے ہوئے مباشرت کرے، بیوی  اگر  حاملہ ہے اور اس کی طبیعت اس کی متحمل نہیں ہے یا ڈاکٹر نے احتیاط کا مشورہ دیا ہے تو شوہر کو اس کی رعایت رکھنی چاہیے۔

اگر بیوی میں شوہر کی جسمانی خواہش پوری کرنے کی طاقت نہیں ہے، اور شوہر ایک سے زائد بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ مالی  و جسمانی حقوق  ادا کرنے  کی  طاقت  رکھتا  ہو  تو  اس کے  لیے  ایک  اور  نکاح کی اجازت ہوگی۔

باقی مشت زنی کرناایک ناجائز اورباعثِ  گناہ فعل ہے،  اس کی حرمت قرآن کریم سے ثابت ہے، جیسے کہ قرآن کریم میں ہے:

{وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ}

( سورۃ المومنون، رقم الآیۃ:4/5/6/7)

ترجمہ:”  اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں، مگر اپنی عورتوں پر یا اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر، سو ان پر نہیں کچھ الزام۔ پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا، سو وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔“ 

(ترجمہ از شیخ الہند)

 نیز کئی احادیث میں اس فعل ِ بد  پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

"سات لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالی ٰ قیامت کے دن نہ گفتگو فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف نظر ِ کرم فرمائیں گے ۔ اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے نکاح کرتا ہے (یعنی مشت زنی کرتا ہے )۔"

ایک  اور حدیث میں ارشاد فرمایاگیا ہے کہ:

"اپنے  ہاتھ  سے  نکاح کرنے والا،  قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اُس کے ہاتھ حاملہ ہوں گے۔"

بصورتِ مسئولہ  مذکورہ مجبوری  کی بنا  پر  اگر  سائل پر  شہوت کا اس قدر غلبہ ہو کہ مشت زنی کے  گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو درج ذیل صورتوں پر عمل کرے:

(1)    مالی استطاعت ہو اور بیویوں کے درمیان برابری پر قدرت ہو تو دوسری شادی کی  کوشش کریں۔

(2)   جب تک پہلی صورت ممکن نہ ہو تو بیوی سے ہم بستری (دخول) کے بغیر جسم سے لطف اندوز ہوکر تسکینِ شہوت کی تدبیر کرسکتے ہیں۔

(3) روزے   رکھیں؛  کیوں کہ روزہ  رکھنے  سے شہوت مغلوب ہوتی ہے۔

(3) ایسی غذا ئیں استعمال نہ کریں جن  سے شہوت میں اضافہ ہوتا ہو۔

شعب الایمان للبیہقی میں ہے:

"عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "سبعة لاينظر الله عزّ و جلّ إليهم يوم القيامة، و لايزكيهم، و لايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، و الفاعل و المفعول به، و المدمن بالخمر، و الضارب أبويه حتى يستغيثا، و المؤذي جيرانه حتى يلعنوه، و الناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا". قال البخاري في التاريخ".

(السابع والثلاثون من شعب الأیمان، رقم الحدیث:5470، ج:4، ص:378، ط: دارالکتب العلمیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"الاستمناء حرام أي بالکف إذا کان لاستجلاب الشهوة أما اذا غلبته الشهوة ولیس له زوجة  ففعل ذلك لتسکینها فالرجاء أنه لاوبال علیه".

(کتاب الحدود، فرع الاستمناء، ج:4، ص:27، ط: ایچ ایم سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144211200915

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں