بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ عورت میکے میں قصر کرے گی یا اتمام؟


سوال

شا دی شدہ خاتون  میکے  میں پوری نماز پڑھے گی یا قصر؟  جب کہ وہاں اس کے سسر  کی کچھ زمین بھی  ہیں؟  اور اگر قصر پڑھ لیں تو کیا یہ خاتون قضا پڑھے گی؟

جواب

   شادی کے بعدعورت کا میکہ  شوہر کے گھر سے اگر  سفر کی مسافت (سوا ستتر کلو میٹر) پر واقع ہے اور عورت میکہ جاکر  پندرہ یوم سے کم قیام  کرتی ہے    تو اس صورت میں عورت اپنے میکے میں قصر نماز ادا کرے گی۔اور اگر پندرہ دن سے زیادہ قیام کرتی ہے  یا میکہ مسافتِ سفر سے کم پر واقع ہے تو مکمل نماز ادا کرے گی، پھر  اس صورت میں اگر  اب تک قصر نماز پڑھتی رہی ہو  تو  اس کے ذمہ ان نمازوں کی قضا  لازم ہو گی۔

باقی اگر میکے میں سسر کی زمین ہو تو سسر کی زمین کی وجہ  سے  وہ علاقہ بہو کے لیے وطن اصلی نہیں بنے گا، کیوں کہ وطنِ اصلی ہونے کے لیے  کسی جگہ کو وطن بنا کر بود و باش اختیار کرنا ضروری ہے،  صرف زمین کا ہونا وطنِ اصلی بننے کے لیے کافی نہیں، ہاں اگر شوہر نے اس جگہ کو وطن بنالیا ہو تو پھر بیوی کے لیے بھی وہ وطنِ اصلی بن جائے گا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 103):

"مطلب في أن الأوطان ثلاثة

(ثم) الأوطان ثلاثة: وطن أصلي: وهو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها.

(ووطن) الإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة خمسة عشر يومًا أو أكثر.

(ووطن) السكنى: وهو أن يقصد الإنسان المقام في غير بلدته أقل من خمسة عشر يومًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں