بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ مردوں کا دوسروں کی بیوی کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟


سوال

شادی شدہ مردوں  کا دوسروں  کی بیوی کو  دیکھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے نامحرم  عورت  سے پردہ شرعاً لازم ہے، لہٰذا  نامحرم عورت کو قصداً دیکھنا یا بلا ضرورت بات چیت کرنادرست نہیں ہے، خواہ وہ دوسرے کی بیوی ہو یا غیر شادی شدہ ہو یا مطلقہ یا بیوہ۔لہذا صورت مسئولہ میں شادی شدہ مرد کا  دوسروں کی بیوی دیکھنا ناجائز  ہے۔ 

قرآن مجید میں ہے:

"قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ  ذٰلِك اَزْكى لَهُمْ اِنَّ اﷲَ خَبِيْرٌ  بِمَا يَصْنَعُوْنَ."[النور : 30]

ترجمہ : "آپ مؤمن مردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لیے بڑی پاکیزہ بات ہے، بے شک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں۔"

أحكام القرآن  للجصاص ميں هے:

"عن أم سلمة قالت: "لما نزلت هذه الآية: {يدنين عليهن من جلابيبهن} خرج نساء من الأنصار كأن على رءوسهن الغربان من أكسية سود يلبسنها".

قال أبو بكر: في هذه الآية دلالة علىأن المرأة الشابة مأمورة بستر وجهها عن الأجنبيين وإظهار الستر والعفاف عند الخروج لئلا يطمع أهل الريب فيهن."

(باب ذكر حجاب النساء، 3 / 486،ط: دارالكتب العلمية)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(قوله مقيد بعدم الشهوة) قال في التتارخانية، وفي شرح الكرخي النظر إلى وجه الأجنبية الحرة ليس بحرام، ولكنه يكره لغير حاجة اهـ وظاهره الكراهة ولو بلا شهوة (قوله وإلا فحرام) أي إن كان عن شهوة حرم (قوله وأما في زماننا فمنع من الشابة) لا لأنه عورة بل لخوف الفتنة."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة،فصل في النظر والمس:370/6 ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506101840

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں