بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ عیسائی عورت سے نکاح کا حکم


سوال

 میں نے ایک کرسچن خاتون سے نکاح کیا ہے، نکاح کے تھوڑے عرصے بعد مجھے پتہ چلا کہ خاتون پہلے سے شادی شدہ ہیں، خاتون کی پہلی شادی کرسچن آدمی کے ساتھ ہوئی ہے،اور کرسچن کیتھولک مذہب  میں طلاق نہیں ہوتی(یعنی جب شادی ہوجاتی ہے تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہوتی ہے)،مجھے یہ جاننا ہےکہ کیا ایسی صورت میں میرا نکاح جو کہ اسلامی طریقے سے ہوا ہے، جائز ہے؟یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  واقعتاً   وہ عورت عیسائی تھی ،تو آپ کے لیے اس عورت سے نکاح کرنا ہی مناسب نہیں تھا،  لیکن جب وہ   عورت پہلے سے شادی شدہ تھی تو ایسی صورت میں  ابتداءً ہی آپ کا اس عورت سے نکاح باطل  تھا،اور آپ پر لازم ہے کہ فوراً  اس عورت سے علیحدہ ہوجائیں ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(‌ومنها) ‌المحل ‌القابل وهي المرأة التي أحلها الشرع بالنكاح، كذا في النهاية."

(كتاب النكاح،‌‌الباب الأول في تفسير النكاح شرعا وصفته وركنه وشرطه وحكمه،267/1،ط:رشيدية)

وفیہ ایضاً:

" الأصل في هذا أن أحد الزوجين إذا صار إلى حال لو استأنف العقد لا يجوز فالجائز يبطل."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات،القسم السابع المحرمات بالشرك،281،82/1،ط:رشیدیة)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها أن لا تكون ‌منكوحة ‌الغير، لقوله تعالى: {والمحصنات من النساء} [النساء: 24] معطوفا على قوله عز وجل: {حرمت عليكم أمهاتكم} [النساء: 23] إلى قوله: {والمحصنات من النساء} [النساء: 24] وهن ذوات الأزواج، وسواء كان زوجها مسلما أو كافرا."

(كتاب النكاح،268/2،فصل أن لا تكون ‌منكوحة ‌الغير،ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں