کیا میں اپنی شادی شدہ بہن کو زکوۃ دے سکتا ہوں؟
زکاۃ اس شخص کو دی جاسکتی ہے جو غریب اور ضروت مند ہو اور اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ اصلیہ سے زائد نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر رقم نہ ہو ، اور نہ ہی اس قدر ضرورت سے زائد سامان ہو کہ جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ ہی وہ سید ، ہاشمی ہے تو اس شخص کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے، اور اس کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجائے گی، اگر کسی شخص کے ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے برابررقم ہو، یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو، یا ضرورت سے زائد سامان ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو تو اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے۔باقی بھائی بہن اگر مستحق زکاۃ ہوں تو ان کو زکاۃ دینا جائز ہے، بلکہ یہ زیادہ ثواب کا باعث ہے ؛ اس لیے کہ اس میں صلہ رحمی بھی ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بہن مستحقِ زکاۃ ہے تو اس کو زکاۃ دینا جائز ہے۔
بدائع میں ہے:
"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم ؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم ولهذا تقبل شهادة البعض على البعض والله أعلم."
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، فصل حولان الحول، ركن الزكاة، ركن الزكاة،، 2/ 50، الناشر: دار الكتب العلمية، بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100810
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن