بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ عورت سے نکاح کی خواہش رکھنا


سوال

کیا شادی شدہ عورت سے شادی کی خواہش رکھنا اور اس کے لیے اللہ سے یہ دعا کرنا کہ اے اللہ اسے میری زوجیت میں دے دے یا اے اللہ کوئی اس طرح سبب بنا کہ میرا اس عورت سے نکاح ہوجائے، ساری رکاوٹیں ہٹ جائیں جب کہ وہ لڑکی بھی راضی ہو، کیا نماز یا قرآن کی تلاوت کے بعد اس طرح کی دعا کرنا شریعت میں جائز ہے؟ 

جواب

کسی  شادی شدہ عورت کے لیے اپنے دل میں یہ چاہت رکھنا کہ میرا اس سے نکاح ہوجائے یہ جائز نہیں، کیوں کہ ایسا تب ہی ممکن ہے جب   اس کا موجودہ رشتہ ختم ہوجائے اور یہ عورت اپنے موجودہ جوڑ سے آزاد ہوجائے ، اور میاں بیوی کے درمیاں جدائی کروانا  بہت بڑا گناہ ہے۔ 

چنانچہ حدیث شریف میں ہے: 

"و فساد ذاتِ البین الحالقةُ."

( سنن أبي داود : کتاب الآداب ، باب في اصلاح ذات البین ، (3/344) ط: رحمانیه )

ترجمہ: اور آپس میں بگاڑ پیدا کرنے کی خصلت مونڈ دینے والی ہے۔

یعنی یہ اتنی بُری عادت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق یہ خصلت جس کے اندر ہو اس کی دین داری خطرہ  میں  پڑ جاتی  ہے ۔

لہٰذا  مذکورہ شادی شدہ عورت اور اس سے  رابطہ رکھنے والے مرد کو چاہیے کہ وہ فورًا  رابطہ ختم کرکے اپنے رب کے حضور خوب توبہ و استغفار کریں اور اپنے موجودہ رشتہ کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی نعمت سمجھ کر اللہ تبارک وتعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنی اپنی زندگی خوشی خوشی  گزاریں ۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144202200703

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں