بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ عورت کا میکہ والد کے ترکہ کی تقسیم سے پہلے اس کا وطن اصلی ہوگا یا نہیں؟


سوال

شادی شدہ عورت جب اپنے میکے  پندرہ دن کے لیے جائے اور مسافت شرعی ہو تو وہ عورت اپنے میکے  میں پوری نماز پڑھے گی یا قصر کرے گی،  جب کہ اس عورت کے مرحوم والد کی طرف سے ملی ہوئی میراث ابھی تقسیم نہ ہوئی ہو؟

جواب

مذکورہ عورت جس کا میکہ اپنے شوہر کے گھر سے 48 میل یا اس سے زیادہ کی مسافت پر ہے اگر 15  دن یا اس سے زیادہ عرصہ قیام کرنے کی نیت سے اپنے میکے جائے گی تو وہاں پوری نماز پڑھے گی، لیکن اگر یہ عورت 15  دن سے کم قیام کرنے کی نیت سے اپنے میکے جائے گی تو نمازوں میں قصر کرنا لازم ہوگا؛ کیوں کہ شادی کے بعد اس عورت کا وطنِ اصلی شوہر کی رہائش والا علاقہ ہے، اس کا میکہ اس کے  لیے وطنِ اصلی نہیں ہے، چاہے میراث تقسیم نہ بھی ہوئی  ہو۔

فتاوی شامی میں ہے :

"( الوطن الأصلي ) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه ( يبطل بمثله ) إذا لم يبق له بالأول أهل فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما ( لا غير و ) يبطل ( وطن الإقامة بمثله و ) بالوطن (الأصلي و ) بإنشاء ( السفر ) والأصل أن الشيء يبطل بمثله وبما فوقه لا بما دونه، ولم يذكر وطن السكنى وهو ما نوى فيه أقل من نصف شهر لعدم فائدته، وما صوره الزيلعي رده في البحر". (2/132)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں