بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی سے پہلے لڑکی کی تصویر دیکھنے کا حکم


سوال

شادی سے پہلے لڑکی کی تصویر دیکھنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ  نے اجنبیہ کو  دیکھنا ممنوع قرار دیا، البتہ جس خاتون سے نکاح کا ارادہ ہو،اور ہر طرح سے اطمینان ہوجائے سوائے لڑکی کو دیکھنے کے، تو  اطمینانِ قلب کی خاطر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو اسے دیکھنے کی اجازت دی  ہے،  حدیث شریف میں اس دیکھنے کو شادی کے بعد محبت کا سبب بتایا گیا ہے، جس کی وجہ سے فقہاءِ کرام نے اسے مستحب قرار دیا ہے، لیکن یہ دیکھنا شرعاً ضروری نہیں، صرف گھر کی خواتین دیکھ لیں تو یہ بھی کافی ہے۔

باقی تصویر  کا حکم یہ ہے کہ کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا، یا ویڈیو بنانا یا بنوانا  ناجائز اور حرام ہے، خواہ  اس تصویر کشی کے  لیے کوئی بھی  آلہ استعمال کیا جائے، تصویر کے جواز و عدمِ جواز کے بارے میں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم شرعی نقطۂ نظر سے ناقابلِ اعتبار ہے؛ لہذا رشتہ کے وقت لڑکے والوں کو دکھانے کی غرض سے بھی تصویر کھینچوانا جائز نہیں ہے، چاہے ڈیجیٹل تصویر ہو یا عام تصویر ہو۔  اللہ تعالیٰ  کی ذات پر بھروسہ اور اعتماد کرنا چاہیے۔

تصویر کی حرمت کے بارے میں مسلم شریف کی  احادیثِ صحیحہ ملاحظہ ہوں:

"عن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه، أنه سمع عائشة، تقول:‏‏‏‏ دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد سترت سهوةً لي بقرام فيه تماثيل، ‏‏‏‏‏‏فلما رآه هتكه وتلون وجهه، ‏‏‏‏‏‏وقال: يا عائشة:‏‏‏‏ "أشدّ الناس عذاباً عند الله يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله"، ‏‏‏‏‏‏قالت عائشة:‏‏‏‏ فقطعناه، ‏‏‏‏‏‏فجعلنا منه وسادةً أو وسادتين".

ترجمہ: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں نے ایک طاق یا مچان کو اپنے ایک پردے سے ڈھانکا تھا جس میں تصویریں تھیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو اس کو پھاڑ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کی مخلوق کی شکل بناتے ہیں۔“  سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے اس کو کاٹ کر ایک تکیہ بنایا یا دو تکیے بنائے۔

"عن نافع، أن ابن عمر أخبره، ‏‏‏‏‏‏أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ " الذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم".

ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ مورتیں بناتے ہیں ان کو قیامت میں عذاب ہو گا، ان سے کہا جائے گا زندہ کرو  ان کو جن کو تم نے بنایا۔“

"عن مسروق ، عن عبد الله ، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن أشد الناس عذاباً يوم القيامة المصورون".

ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔“

"عن سعيد بن أبي الحسن ، قال:‏‏‏‏ جاء رجل إلى ابن عباس ، فقال:‏‏‏‏ إني رجل أصور هذه الصور فأفتني فيها؟ فقال له:‏‏‏‏ ادن مني، فدنا منه، ‏‏‏‏‏‏ثم قال:‏‏‏‏ ادن مني، فدنا حتى وضع يده على رأسه، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أنبئك بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ " كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفساً فتعذبه في جهنم"، ‏‏‏‏‏‏وقال:‏‏‏‏ إن كنت لا بدّ فاعلاً فاصنع الشجر، ‏‏‏‏‏‏وما لا نفس له".

ترجمہ: سعید بن ابی الحسن سے روایت ہے، ایک شخص عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں یہ تصویریں  بناتا ہوں، اس بارے میں مجھے فتویٰ دیجیے!  سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میرے قریب ہو، وہ ہوگیا، پھر انہوں نے فرمایا: قریب ہوجاؤ، چناں چہ وہ اور نزدیک ہوگیا، یہاں تک کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا اور فرمایا: میں تجھ سے کہتا ہوں وہ جو میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہر ایک تصویر بنانے والا جہنم میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدل ایک جان داربنایا جائے گا جو تکلیف دے گا اس کو جہنم میں۔“ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر تو نے بنانا ہی ہے تو درخت کی یا کسی اور بےجان چیز کی تصویر بنا۔

"عن النضر بن أنس بن مالك، قال:‏‏‏‏ كنت جالساً عند ابن عباس، ‏‏‏‏‏‏فجعل يفتي، ‏‏‏‏‏‏لايقول:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى سأله رجل، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ إني رجل أصور هذه الصور، ‏‏‏‏‏‏فقال له ابن عباس:‏‏‏‏ ادنه فدنا الرجل، ‏‏‏‏‏‏فقال ابن عباس : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول: "من صور صورة في الدنيا كلف أن ينفخ فيها الروح يوم القيامة، ‏‏‏‏‏‏وليس بنافخ."

ترجمہ: سیدنا نضر بن انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ فتویٰ دیتے تھے اور حدیث نہیں بیان کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک شخص نے پوچھا: میں مصور ہوں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے پاس آ، وہ پاس آیا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص دنیا میں تصویر بنائے اس کو قیامت میں تکلیف دی جائے گی اس میں جان ڈالنے کی اور وہ جان نہ ڈال سکے گا۔“

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وَلَوْ أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ امْرَأَةً فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَنْظُرَ إلَيْهَا، وَإِنْ خَافَ أَنْ يَشْتَهِيَهَا، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. 

(كتاب الكراهية، الْبَابُ الثَّامِنُ فِيمَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ النَّظَرُ إلَيْهِ وَمَا لَا يَحِلُّ لَهُ،  ٥ / ٣٣٠، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144211200564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں