بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی میں مہر کے علاوہ زیورات یا نقد رقم کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

 موجودہ دور میں ہمارے ہاں ایک رسم رواج پکڑ رہی ہے کہ " نکاح نامہ میں مہر کے علاوہ کچھ رقم لکھوائی جاتی ہے ،  یعنی اگر مہر 300000  (تین لاکھ) ہے تو اس کے علاوہ 2، 5 تولہ سونا یا 500000 (پانچ لاکھ)  رقم لکھوئی جاتی ہے  ،  کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

نکاح میں دلہا کی جانب سے دلہن کو  مہر کے علاوہ زیور یا نقد رقم دینا شرعاً درست ہے ،بلکہ اگر وسعت ہو تو دینا چاہیے ، البتہ اس پر اصرار اور اعلان جو نام و نمود کے لیے ہوتا ہے یہ ممنوع ہے، اسی طرح لڑکے کی وسعت نہ ہونے کے باوجود زبردستی محض خاندانی رسم کی خاطر اس پر یہ بوجھ لادنا بھی درست نہیں،  اگر ان خرابیوں سے بچ کر شادی سے کچھ  پہلے یا عینِ شادی  کے وقت یا بعد میں  دے دیا جائے تو کوئی ممانعت نہیں۔  

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ بالا طریقے کے طور پر دیا جاتا ہے تو درست ہے۔

شرح الزرقانی  على المواہب اللدنیۃ  میں ہے :

"فقلت: ‌تزوجني ‌فاطمة؟ قال: "وعندك شيء"؟ فقلت: فرسي وبدني ..... وأمرهم أن يجهزوها، فجعل لها سرير مشروط، ووسادة من أدم حشوها ليف. وقال لعلي: إذا أتتك فلا تحدث شيئا حتى آتيك."

(‌‌كتاب المغازي، ذكر تزويج علي بفاطمة رضي الله عنهما، ج:2، ص:359، ط:دار الكتب العلمية)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن جندب، قال: قال النبي - صلى الله عليه وسلم:  من ‌سمع ‌سمع ‌الله ‌به، ومن يرائي يرائي الله به.متفق عليه."

(كتاب الآداب، باب الرياء والسمعة، رقم الحديث:5316، ج:8، ص:3332، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"ما هو معروف بين الناس في زماننا من أن ‌البكر ‌لها ‌أشياء زائدة على المهر .... ‌وأنت ‌خبير بأن هذه المذكورات تعتبر في العرف على وجه اللزوم على أنها من جملة المهر، غير أن المهر منه ما يصرح بكونه مهرا ومنه ما يسكت عنه بناء على أنه معروف لا بد من تسليمه، بدليل أنه عند عدم إرادة تسليمه لا بد من اشتراط نفيه أو تسمية ما يقابله كما مر، فهو بمنزلة المشروط لفظا فلا يصح جعله عدة وتبرعا."

(‌‌‌‌كتاب النكاح، باب المهر، مطلب في حط المهر والإبراء منه، ج:3، ص:130، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں