اگر کسی نوجوان کی شرعی داڑھی ایک مشت سے کم ہو، اور اُس نے شروع سے اب تک داڑھی کا ایک بال بھی نہ کاٹا ہو ، اور اب اس کی شادی قریب ہے تو زینت کی خاطر اس کے گھر والے اور دوست احباب اس کو داڑھی کی ہلکی ہلکی سیٹنگ کرنے کا بولیں، یعنی کچھ پراگندہ بالوں کو کٹوانے کا تو کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ کوئی گناہ کا مرتکب تو نہ ہوگا؟
کانوں کے پاس جہاں سے جبڑے کی ہڈی شروع ہوتی ہے وہاں سے شروع ہوکر پورا جبڑا داڑھی کی حد ہے، اور بالوں کی لمبائی کے لحاظ سے داڑھی کی مقدار ایک مشت ہے، اس سے زائد بال ہوں تو ایک مشت کی حد تک اس کو کاٹ سکتے ہیں، ڈاڑھی کے بارے میں یہی معمول رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
لہذا داڑھی کی سیٹنگ کے لیے جبڑے کی ہڈی سے اوپر گالوں پر اُگی ہوئی ڈاڑھی کا یا جبڑے کے نیچے گردن کے بالوں کا خط بنانا جائز ہے، اس طرح اگر ڈاڑھی ایک مشت سے زیادہ ہو تو اس کو چاروں طر ف سے ایک مشت تک کرنا بھی جائز ہے، لیکن داڑھی کی حد کے اندر اگر بال ایک مشت سے کم ہوں تو ان کو کٹوانا جائز نہیں ہوگا۔ اس کو کنگھی وغیرہ سے سیٹ کیا جاسکتا ہے۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام (2/ 348):
"وأما الأخذ منها وهي دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم يبحه أحد".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 407):
" يحرم على الرجل قطع لحيته".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 100):
"(قوله: جميع اللحية) بكسر اللام وفتحها نهر، وظاهر كلامهم أن المراد بها الشعر النابت على الخدين من عذار وعارض والذقن.
وفي شرح الإرشاد: اللحية الشعر النابت بمجتمع الخدين والعارض ما بينهما وبين العذار وهو القدر المحاذي للأذن، يتصل من الأعلى بالصدغ ومن الأسفل بالعارض، بحر".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201308
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن