بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی میں تاخیر


سوال

میری بات پکی ہوگئی ہےاور شادی جلدی نہیں کر رہے،مجھے اب برداشت کرنا بہت مشکل ہے،مجھے ڈر ہے، میری عمر 30 سال ہے تو جلدی شادی کے لئے کوئی وظیفہ بتادیں۔

جواب

واضح رہے کہ    اگر گھر والوں کو معلوم ہو  کہ بیٹا شادی کرنا چاہتا ہے ورنہ گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے اور پھر بھی والدین بلا کسی عذر کے اس کی شادی کرانے میں غیر ضروری تاخیر کریں تو گناہ میں مبتلا ہونے کی صورت میں والدین پر بھی اس کا وبال آئے گا۔

حدیث شریف میں ہے:

"و عن أبي سعيد و ابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوّجه، فإن بلغ ولم يزوّجه فأصاب إثماً فإنما إثمه على أبيه»."

(مشکاة المصابیح، کتاب النکاح، باب الولي في النکاح واستیذان المرأة، الفصل الثالث، ص: 271، ط: قدیمی)

ترجمہ: جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے، بالغ ہونے پر اس کی شادی کرے، اگر شادی نہیں کی اور اولاد نے کوئی گناہ کرلیا تو باپ اس جرم میں شریک ہوگا اور گناہ گار ہوگا۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر  سائل کے لئےصبر مشکل ہو تو گھر کے بڑوں کو براہ راست یا بالواسطہ اپنی پریشانی کے بارے میں آگاہ کریں ،نگاہوں کی حفاظت کریں ،اور ہر نماز کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا کا اہتمام کریں، نیز چلتے پھرتے بھی پڑھتے رہا کریں: ﴿رَبِّ إنِّيْ لِمَا أنْزًلْتَ إلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيْرٍ﴾ اورصبح وشام سورہ واقعہ اور سورہ طارق پابندی سے پڑھیں نیز روزہ بھی غلبہ شہوت کو قابو کرنے کے لئے بہت مفید ہے،جیساکہ حدیث شریف میں آتا ہے:

مشكاة المصابيح  میں ہے:

"عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ»."

(ابواب  النکاح،باب ماجاء فی فضل التزویج،(384/3)،ط:دار الکتب العلمیۃ )

 حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے  فرمایا:

"اے جوانوں کی جماعت!! تم میں سے جس میں نکاح کرنے کی استطاعت ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے کیوں  کہ نکاح نگاہوں کو جھکانے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو شخص نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اسے روزہ رکھنا اپنے اوپر لازم کرلینا چاہیے ؛ کیوں کہ روزہ انسانی شہوت کو توڑ دیتا ہے۔"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100874

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں