بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے موقع پر مخصوص رسم کے تحت بچوں/ داماد کو ملنے والی رقم (جسے ملائی کہاجاتاہے) کا حکم


سوال

یہاں یہ رواج ہے کہ مہمان رخصت ہوتے وقت داماد یا چھوٹے بچوں کو کچھ پیسے دیتے ہیں، جسے ہمارے یہاں "ملائی"  کہتےہیں، اور یہ اکثر سسرالی رشتوں میں لڑکی والوں کے  ذمہ سمجھا جاتا ہے، نہ دینے پر بسا اوقات اظہار ناراضی تک بات پہنچ جاتی ہے، تو اس ملائی کا شرعًا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے  کہ ہدیہ وہ عطیہ ہے جو اپنی رضامندی سے دوسرے کا دل خوش کرنے کے  لیے  دیا جاتاہے؛ تاکہ اللہ تعالی کی رضامندی حاصل ہو،  لہذا دوسرے کی رضامندی کے بغیر اس کا مال لینا اور اس کو ہدیہ دینے پر مجبور کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے کہ کسی مسلمان کا مال اس کی خوش دلی کے  بغیر لینا حلال نہیں ہے۔

(مشکاۃ المصابیح، باب الغصب والعاریۃ، رقم الحدیث:2946، ج:2، ص:882، ط: المکتب الاسلامی)

لہذا اگر رسم ورواج سے مجبور ہوکر یہ رقم دی جاتی اور دلی رضامندی سے نہیں دی جاتی تو اس کا لینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه لا جبر على الصلات".

(كتاب الهبة، فصل فى مسائل متفرقة، ج:5، ص:710، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144205200518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں