بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے اخراجات کے لیے زکاۃ کی رقم دینا


سوال

زکٰوة کا پیسہ کسی کو شادی میں دینا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی شخص کو شادی کے لیے زکوۃ دینا جائز ہے، بشرطيکہ  جس شخص کوزکوٰة دی جارہی ہو وہ مستحقِ زکاۃ ہو، یعنی اس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت  و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان، گھریلو برتن، کپڑے وغیرہ)سے زائد،  نصاب کے بقدر  (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت  کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو  اور وہ سید/ عباسی نہ ہو،تو اسے زکاۃ دیناجائز  ہے ، زکوٰة وصول کرلینےکےبعد اسے  اختیارہےچاہےشادی پرخرچ کرےیادیگرضروریات پر، اس پرپابندی نہیں لگائی جاسکتی۔

قرآن مجید میں ہے:

"{إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ...الخ }."[التوبة: 60]

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أما تفسيرها فهي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله - تعالى - هذا في الشرع كذا في التبيين."

(كتاب الزكوة، الباب الأول في تفسيرها وصفتها وشرائطها، ج: 1، ص: 170، ط: دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں