بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے بعد عورت کے لیے شوہر کی اہمیت


سوال

شادی کے بعد عورت کےلیے والدین کا گھر اہم یا شوہر کا گھر؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شادی کےبعد بیوی کےلیے شوہر کی اطاعت کو ترجیح دینااوراس کےگھرکواہمیت دینا ضروری ہے،بشرطیکہ وہ کام شرعاًناجائز نہ ہو اوربیوی کی طاقت اوروسعت کے مطابق ہو،اس لیے کہ  شادی کے بعدبیوی شوہر کے تابع ہوتی ہے وہ جس حالت میں اور جہاں رہے بیوی کو اس کے ساتھ تابع ہوکر رہناضروری ہے۔

شریعتِ مطہرہ میں عورت کو جائز کام میں استطاعت کے مطابق شوہر کی مکمل فرمانبرداری کا حکم دیا گیا ہے، اگر شوہر بیوی کو کسی جائز بات کاحکم دے تو بیوی پر استطاعت کےمطابق اس کی بات کا ماننا لازم ہے، حدیث میں تو یہاں تک ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اورکو سجدہ کرناجائز ہوتا، تو عورت کو حکم ہوتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے،ان تمام باتوں سےشوہر کی اہمیت کابخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے، ہاں خلافِ شرع امور میں شوہر کی اطاعت جائزنہیں ہے،البتہ والدین کا ادب اوراحترام کرنابھی ضروری ہے،نیز  اولاد کے ذمہ لازم ہے کہ وہ والدین کےبھی شریعت کے موافق ہر حکم کو بجالائیں،ان کی کسی قسم کی نافرمانی سےاوردل آزاری سے محفوظ رہیں۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النِّسَاۗءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ."(سورۃ النساء،آیت نمبر:34)

ترجمہ:"مرد حاکم ہیں عورتوں پر اس سبب سے کہ اللہ تعالیٰ نے بعضوں کو بعضوں پر فضیلت دی ہے اور اس سبب سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں ۔"(بیان القرآن)

         حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي."

(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:" رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔"

(مظاہر حق، 3/366، ط؛  دارالاشاعت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت» . رواه أبو نعيم في الحلية."

(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:"  حضرت انس  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت نے  (اپنی پاکی کے  دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،  رمضان کے  (ادا اور قضا) رکھے،  اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی  اور اپنے خاوند  کی فرماں برداری کی  تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔"

(مظاہر حق، 3/366، ط: دارالاشاعت)

مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن النواس بن سمعان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا ‌طاعة ‌لمخلوق في معصية الخالق."

(کتاب الامارۃ والقضاء،الفصل الثانی،1092/2،ط:المکتب الاسلامی)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وعليها أن تطيعه في نفسها، وتحفظ غيبته؛ ولأن الله عز وجل أمر بتأديبهن بالهجر والضرب عند عدم طاعتهن، ونهى عن طاعتهن بقوله عز وجل {فإن أطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا} [النساء: 34] ، فدل أن التأديب كان لترك الطاعة، فيدل على لزوم طاعتهن الأزواج."

(کتاب النکاح،فصل وجوب طاعۃ الزوج الخ،334/2،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں