شادی وغیرہ کے موقع پر پہنےجانے والا لباس شرارہ،غرارہ اور میکسی کا شرعی حکم کیا ہے؟آیا یہ غیروں کاشعار ہیں؟
واضح رہے کہ لباس کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ ایک تو وہ لباس ساتر ہونا چاہیے، نیم عریاں لباس پہننا جس سے چھپے ہوئے اعضاظاہر ہوں یا ان کی کیفیت نمایاں ہو، منع ہے،اور دوسرا یہ کہ معاشرہ میں وہ لباس مسلمانوں کا سمجھا جاتا ہو، غیروں کی نقالی نہ ہو۔البتہ وہ مباح امور جو عرفاً رائج ہوں ان پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ،اس اعتبار سے چونکہ شرارہ یا غرارہ یا میکسی پہننا عرفا دلہن کے لیے رائج ہے اس میں مشابہت نہیں رہی، لہذا پہننے کی اجازت ہوگی ،بشرطیکہ اعضائے مستورہ میں سے کوئی عضو ظاہر نہ ہوتا ہو اور اس میں اسراف اور فضول خرچی نہ ہو۔
رد المحتار میں ہے:
"مطلب في الفرق بين قصد الجمال وقصد الزينة (قوله: إذا لم يقصد الزينة) اعلم أنه لا تلازم بين قصد الجمال وقصد الزينة فالقصد الأول لدفع الشين وإقامة ما به الوقار وإظهار النعمة شكرا لا فخرا، وهو أثر أدب النفس وشهامتها، والثاني أثر ضعفها، وقالوا بالخضاب، وردت السنة ولم يكن لقصد الزينة ثم بعد ذلك إن حصلت زينة فقد حصلت في ضمن قصد مطلوب فلا يضره إذا لم يكن ملتفتا إليه فتح، ولهذا قال في الولوالجية لبس الثياب الجميلة مباح إذا كان لا يتكبر؛ لأن التكبر حرام، وتفسيره أن يكون معها كما كان قبلها اهـ بحر."
(کتاب الصوم، باب مايفسد الصوم ومالا يفسده، مطلب في الفرق بين قصد الجمال وقصد الزينة، ج: 2، ص: 417، ط: سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144408102623
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن