بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے غرض سے بینک میں ملازمت کرنا


سوال

میں آئی ٹی انجینیئر ہوں، میرے والد کا انتقال تین سال پہلے ہوا ہے، ہم چار بھائی اور ایک بہن ہیں، ہمارے گھر کا خرچ میں اور میرے بڑے بھائی چلاتے ہیں، ہم دونوں کی سیلری (تن خواہ) سے گھر کے اخراجات پورے نہیں ہوتے، بہن کی شادی ہے اپریل میں، میں  کافی جگہ نوکری کے انٹرویوز دیتا ہوں اور کوشش کرتا رہتا ہوں، ابھی کچھ دن پہلے مجھے جے ایس بینک (JS bank) میں نوکری کی آفر ملی ہے، میری موجودہ سیلری سے پینتالیس ہزار زیادہ ہیں، میں کیا کروں آپ بتائیں، میں نے اپنے آفس میں بات کی تو انہوں نے صاف انکار کردیا کہ وہ لوگ سیلری نہیں بڑھا سکتے، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں بہن کی شادی اور گھر کے معاملات کے ساتھ کیسے مینیج کروں، کیا میں کچھ ٹائم کے لئے یہ بینک کی نوکری کرلوں اور آگے دوسری نوکری کے لئے کوشش کرتا رہوں، جب تک بہن کی  شادی اور اس کے انتظامات بھی ہوجائیں گے، واضح رہے کہ میں آئی ٹی آفس میں ہونگا، جس کا بینک سے ڈائیریکٹ کوئی تعلق نہیں ہوگا اور وہ الگ آفس ہے جو بیک ورڈ اینڈ سے آئی ٹی سروسز بینک کو دیتے ہیں، جس سے بینک کے سارے معاملات ٹھیک سے چلے۔

جواب

واضح رہے شریعتِ مطہرہ نے شادی جیسے مقدس عمل کو سادگی سے اور بے جا فضول خرچ سے بچتے ہوئے سرانجام دینے  کا حکم دیا ہے اس لئے کہ قرآن کریم میں اسراف سے ممانعت آئی ہے نیز آج کل ہمارے معاشرے میں طرح طرح کی فضول رسم و رواج پائے جاتے ہیں، جن پر لاکھوں روپے خرچ کر دیئے جاتے ہیں، یہ کسی طرح بھی درست نہیں اور انہی فضول رسم و رواج کی وجہ سے کتنے ماں باپ اپنی اولاد کی شادیاں کرنے سے قاصر ہیں اور ان رسوم کو پورا کرنے کے لیے قرض لیتے ہیں اور ان بے جا رسوم کو پورا کرنے کے لئے لی گئی قرض کی ادائیگی کے لئے پوری زندگی گزرجاتی ہے، لہذا ان تمام رسم و رواج کو ترک کرنا لازم اور ضروری ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "سب سے بابرکت نکاح وہ ہے، جس میں خرچہ سب سے کم ہو"۔

لہٰذا سائل کو چاہیے کہ بہن کی شادی اپنی استطاعت کے مطابق انجام دے، اور اگر بہن کو سامان وغیرہ بھی دینا ہے تو ضرورت کے بقدر سامان دے، بہن کو شادی کے موقع پر جو کچھ دیا جائے گا وہ اس کے حق میں ہبہ (کفٹ) ہوگا، لڑکے والوں کی طرف سے جہیز وغیرہ کا مطالبہ اگر کیا جائے تو ایسا مطالبہ غیر شرعی ہوگا، اس کے لئے رقوم جمع کرنا اور اس غرض سے بینک کی ملازمت کرنا جائز نہیں کیونکہبینک کا مدار سودی نظام پرہے، اور اس کی آمدنی سود سے حاصل ہوتی ہے، اور سود کا دینا، لینا، لکھنا ،گواہ بننا  یہاں تک کہ اس میں معاون اورمحافظ بننا بھی ناجائز اور حرام ہے،  نیز مال حرام سے بے برکتی بھی ہوتی ہے۔ اس لئے سائل اپنی استطاعت کے مطابق بہن کی شادی انجام دے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ."[الأعراف:31]

ترجمہ: اور حد سے مت نکلوبیشک اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے حد سے نکلنے والوں کو۔ از بیان القرآن۔

يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ۔ [البقرة: 276]

ترجمہ:  اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں ۔ از بیان القرآن

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن عائشة) رضي الله عنها (قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم الله عليه وسلم: إن ‌أعظم ‌النكاح بركة ) أي: أفراده وأنواعه (أيسره) أي: أقله أو أسهله (مؤنة) أي: من المهر والنفقة للدلالة على القناعة التي هي كنز لا ينفد ولا يفنى."

(كتاب النكاح: 5/ 2049، ط:دار الفكر)

 شرح المجلّۃ للأتاسي  ميں هے:

"ماحرم أخذه حرم إعطاؤه … ما حرم فعله حرم طلبه … فکل شییٔ لایجوز فعله لایجوز طلب إیجاده من الغیر سواء کان بالقول أو بالفعل بأن یکون واسطة أو آلة لإیجاده۔"

(1/ 77، 78، المادة: 34، 35، القواعد، ط: رشیدیه)

 شرح النووی علی الصحیح لمسلم  میں ہے:

"قوله: (لعن رسول الله صلی الله علیه وسلم اٰکل الربا و موکله وکاتبه و شاهدیه وقال هم سواء) هذا تصریح بتحریم کتابة المبایعة بین المترابیین والشھادة علیها وفیه تحریم الإعانة علی الباطل۔"

(کتاب المساقاة، باب الربا: 2/  38، ط: رحمانیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں